تاریخ وہ لوگ بناتے ہیں جو اپنے جان مال وقت اور قیمتی چیز وطن اور قوم کی خاطر قربان کرتے ہیں۔

شہیدحافظ ممتاز اور زاہد بلوچ جرات اور بہادری کے سمبل تھے جنہوں نے اپنا آج بلوچ نسل کی کل کے لیے تیاگ دیا۔

ان دونوں سپوتوں نے ایسی قربانی دی جوبلوچ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔ دشمن کے ساتھ جنگ میں دشمن کو انگشت بدندان کیا ۔ دشمن اور دشمن کے دلاروں کے صفوں میں خوف اور بلوچ کا ڈر بٹھا کر وہ دنیا سے رخصت ہوئے۔

بلوچستان میں قابض شروع میں جب بھی اور کسی بھی وقت چاہتے کسی بھی جہدکار کو پکڑ کر ان کو آسانی سے اپنا ہدف بنانے میں کامیاب ہوتے لیکن ایک جنگ سعید بلوچ نے کیا کہ جس کا تعلق بی آر اے سے تھا کہ جس نے دشمن کا کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا اور شہادت کے مرتبہ پر فائز ہونے سے پہلے دشمن کا بہت زیادہ خون بھی بہا کر رخصت ہوا۔

اسی طرع حافظ اور زاہد بلوچ نے بھی تقریباً دو ہزار کے قریب دشمن فوج کے جن کو قوم کے کچھ دلاروں کی کمک اور مدد حاصل تھی پوری رات تک مقابلہ کرکے انکے ذھن ودماغ اور دل میں ایسا خوف ،ڈر اور ناامیدی بٹھاکر دنیا سے رخصت ہوئے۔

ان دونوں بلوچ سرُماہوں نے دو ہزار فوجی جو چتکان پنجگور کے کیمپ میں تھے ان سے مقابلہ کیا اور وہ مقابلہ کئی گھنٹے جاری رہا اور جام شہادت کا مرتبہ پانے سے پہلے وہ دشمن کے دل دماغ سے امید تکبر اور غرور کا مینار زمین بوس کر دنیا سے رخصت ہوئے۔

اب مکار بزدل دشمن جب بھی کسی بلوچ کو گرفتار کرنے کے لیے جاتا ہے تو اس کے دل و دماغ میں ممتاز بلوچ اور زہد بلوچ کا خوف ہوگا اور وہ دلار جو چند ٹکے کے لیے اپنے سرزمین سے دغا کرکے قابض کا گماشتہ بن کر بلوچوں کے قتل عام میں شریک ہیں وہ بھی خوف اور ڈر سے دس بار سوچیں گے۔

بلوچستان میں جب بھی گوریلا جنگ اور حکمت عملی کی تاریخ لکھی جائیگی تو یقینا ًان دو سپوتوں کے کارمے اور جنگی حکمت عملی اس میں ہوگا ۔ حافظ اور عالم ہوتے ہوئے ممتاز بلوچ نے اس قوم اور دنیا کو پیغام دیا کہ بلوچ جہد ایک قومی جہد ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے بلوچ شامل ہوکر دشمن کو قابض کی غلامی سے نجات دلائیں اور بی ایل اے کی پالیسی اور پروگرام کو بھی منکشف کیا کہ جس میں قوم کے تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔

اس نوجوان کو قومی جذبہ اور فکر نے اس راہ کو اپنانے پر مجبور کیا جو راستہ حقیقت ایمانداری اور سرماہوں اور تاریخ میں بہادروں کا راستہ ہے ۔ان دو نوجوانوں کے کارنامے نے بلوچ کا سر فخر سے بلند کیا کہ دو سر مچاروں نے قومی غیرت قومی جذبہ اور نظریہ سے کس طرع جنگی ساز و سامان سے لیس دو ہزار کے قریب اغیار فوجیوں کو انکے دلاروں سمیت پوری رات مقابلہ کیا۔

ایسے انمول اور منفرد کارنامہ تاریخ میں ہمیشہ جان ہتھیلی پر رکھنے والے تاریخ ساز کرتے ہیں۔