لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر( دزاپ )زاھدان میں سو سے زائد بلوچ فرزندوں کی بیک وقت شہادت کے دوسری برسی کے موقع پر قابض ایران کی طرف جاری بلوچ قومی نسل کشی کے خلاف یورپ کے مختلف شہروں میں پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔

اسی دن 30 ستمبر 2022 کو جمعے کے دن ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر زاھدان میں قابض ایرانی آرمی اور دیگر فورسز نے بلوچ عوام پر اس وقت براہ راست گولیاں برسانا شروع کیں جب وہ مسجد سے جمعے کا نماز پڑھ کر باہر آرہے تھے وہ قابض ایرانی پولیس کے ہاتھوں ایک 15 سالہ بلوچ لڑکی کی عصمت دری کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس براہ راست اور شدید فائرنگ میں اسی دن سو سے زائد بلوچ نوجوان اور بزرگ شہید ہوگئے اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے بعد میں کئی زخمی، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ایرانی و پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان میں بلوچوں پر روا رکھے جانے والی جبر و تشدد کی کہانی کوئی نہیں بات نہیں ہے بلکہ قابضین کی طرف سے قبضے کے اول دن سے لیکر آج تک بلوچ قوم کی باقاعدہ منظم طریقے سے نسل کشی کاسلسلہ جاری و ساری ہے محض بندوق اور گولہ بارود سے نہیں بلکہ مختلف طور طریقوں بلوچ قوم کا قتل عام کیا جارہا ہے اس میں نام نہاد جرائم کا بہانا بناکر پھانسی پر لٹکانے سمیت معاشی و ثقافتی قتل بھی شامل ہیں جہاں ایرانی و پاکستانی قابضین بلوچ عوام پر انکی معاشی و ثقافتی زندگی پر قدغنیں لگا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر زاھدان میں 2022 کو ایک بلوچ کمسن لڑکی کی عزت پر قابض ایرانی پولیس افسر نے حملہ کیا تھا اور اسکے خلاف ایرانی مقبوضہ بلوچستان خاص کر زاھدان میں لوگ سراپا احتجاج تھے اور اسی دوران ایرانی قابض فورسز نے جمعے کے دن مکی مسجد میں ہونے والے نماز جمع کے اجتماع کے موقع پر بلوچ فرزندان وطن پر بلااشتعال و بلا امتیاز اندھا دھند فائر کھول دئیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے اندر قبضے کے لگ بھگ 96 سالوں کے دوران لاکھوں کی تعداد میں بلوچ فرزندان وطن کو انکو سیاسی سماجی و ثقافتی نظریات کی وجہ سے شہید و جلاوطن کیا گیا لیکن ہماری غیر متزلزل عہد و پیمان ہمیشہ متحدہ بلوچستان کی آزادی و واگزاری کے لئے برقرار رہیگی آج کا بلوچستان پچھلے 100 سالوں کی تقسیم کا آئینہ دار تو ہے لیکن بلوچ سرزمین کی متحدہ اکائی کی حصول آزادی و یکجائی کے لئے ہماری جد و جہد جاری رہے گی کیونکہ بلوچ جس بھی قابض کے زیر تسلط ہیں مگر درحقیقت وہ ایک جسم اور ایک اکائی کی مانند ہے بلوچ فرزندان وطن چاہے ایران کے ہاتھوں شہید ہوں یا پاکستان کے ہاتھوں یا کہیں اور یہ ہماری قومی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ان تمام تر جبر و استبداد کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کو مزید موثر بنائیں تاکہ متحدہ بلوچستان کی آجوئی کی خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ بھی یاد رہے کہ 4 نومبر 2022 کو ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر خاش میں قابض ایرانی جبر و استبداد کے خلاف ایک احتجاج میں قابض ایرانی آرمی نے اندھا دندھ فائرنگ کرکے 18 بلوچوں کو شہید اور 20 سے زیادہ کو زخمی کر دیا تھا ۔ اس سے پہلے چابہار میں ایک احتجاج 27 ستمبر کو ہوا تھا جہاں قابض ایرانی آرمی نے فائرنگ کرکے متعدد بلوچ شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا تھا۔

تیس ستمبر کو فری بلوچستان موومنٹ کے پروگرامز میں عالمی ذرائع ابلاغ اور دیگر اداروں کو یہ بتایا جائے گا ایران و پاکستان بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہے ہیں اور دنیا کی تمام طاقتیں ایران و پاکستان کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی خلاف اپنی آواز بلند کریں۔