دزاپ(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق آج بروز جمعہ کو بلوچ عالم دین مولوی عبد الحمید نے جمعہ کے اپنے خطبات میں حکومت سے وابستہ بعض لوگوں کے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ “زاہدان کا خونی جمعہ” عام سانحہ نہیں اور نہ ہی کوئی عام المیہ تھا بلکہ ایک سب سے بڑا ظلم اور ایک سانحہ تھا اور ایک تاریخی جرم تھا جو
دنیا میں اس کی مثال کم ملتی ہے ۔
مولوی عبدالحمید نے کہا: شہداء کے لواحقین اور اہل خانہ کی طرف سے ظلم کے فوراً بعد بہت سی لاشوں کو دفن کیا گیا اور وہ اس کے نتائج سے خوفزدہ تھے اور اس کی وجہ سے ان میں سے بعض کے نام مرنے والوں کی فہرست میں بھی نہیں آئے۔ یہ ایک صریح ظلم تھا جو دنیا میں کم ہی ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس قتل عام میں تین سو سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے اور ان میں سے بہت سے لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کاٹ دی گئی۔ بہت سے دوسرے کے ہاتھ پاؤں کاٹے جا چکے ہیں اور بہت سے اندھے ہو چکے ہیں۔ بعض زخمیوں کو کئی بار چاقو کے نیچے جانا پڑا ہے تاکہ وہ مرنے سے بچ سکیں ان زخمیوں کے کئی اعضا اس لیے کاٹے گئے کہ وہ مرنے سے بچ سکیں۔ اس لیے یہ ایک بڑی آفت ہے اور یہ آفت امتیازی سلوک کا نتیجہ تھی۔
مولوی نے مزید کہا خطاب کرتے ہوئے ایران کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انصاف کے نفاذ کے لیے پیروی کی گئی ہے، لیکن انصاف نہیں ملا، آپ کو چاہیے کہ ایرانی معاشرے کے مختلف طبقوں کو ایک ہی نظر اور سطح کے ساتھ دیکھیں اور جب ایک طبقہ ایک مذہب کے ماننے والوں، خواتین وغیرہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا، ان کی تذلیل کی جائے گی اور ان کے ساتھ ناانصافی کرنا بہت آسان ہوگا۔
واضح رہے کہ 30؛ستمبر کو ایک پندرہ سالہ بلوچ لڑکی پر حملہ کرنے والے پولیس فورس کے افسر “ابراہیم کوچزئی” کے ٹرائل اور سزا کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں بلوچ شہریوں کو فوج اور سیکورٹی نے فائرنگ کرکے انہیں شہید اور زخمی کر دیا تھا ۔
زاہدان کے اردگرد بلند و بالا عمارتوں پر فوجیں تعینات کی گئیں اور ایک سو سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے ۔