شنبه, اکتوبر 26, 2024
Homeخبریںحکام تفتان کے عوام کے تحفظات دور کریں,مذاکرات بہترین طریقہ ہے ۔...

حکام تفتان کے عوام کے تحفظات دور کریں,مذاکرات بہترین طریقہ ہے ۔ مولوی عبد الحمید

زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق آج بروز جمعہ کو بلوچ عالم دین مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی نے زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب کے دوران اپنے خطبے میں سونا نکالنے کے حوالے سے تفتان کے علاقے کے عوام کے مطالبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتان کے عوام کو ان کے آباء و اجداد کی زمین سے بے دخل نہ کیا جائے جو کہ اس وقت کمپنیوں کی وجہ سے پریشان ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تفتان کے عوام کو تشویش یہ ہے کہ کمپینوں کی وجہ سے ماحولیات تباہ ہو کر ان کی زندگی اجیرن ہو جائے گی اور ان کی چراگاہیں اور زراعت تباہ ہونگے اور زیر زمین پانی خشک ہو جائے گا اور یہ معقول خدشات ہیں جو کہ حل طلب ہیں ۔

 انہوں نے تاکید کی کہ حکام کو ہماری نصیحت یہ ہے کہ ان عوام کی بات سنیں۔ اگر وہ غلط کہتے ہیں تو ان کو قائل کریں اور اگر صحیح ہیں تو اس کے ساتھ صحیح سلوک کریں۔ ترجیح عوام کے ساتھ ہے، ان کمپنیوں کے ساتھ نہیں جو اپنے مفادات ، معدنیات کے کانوں اور خزانوں کے استحصال کے لیے دوسری جگہوں سے اس خطے میں آتی ہیں۔ کسی معاملے میں زبردستی کا سہارا نہ لیں۔ عوام کی اچھی دعائیں ہماری خوشی اور فتح کا باعث بنتی ہیں اور عوام کی آہیں اور بری دعائیں ہمارے لیے مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔

 اپنی تقریر کے آخری حصے میں مولوی عبدالحمید نے کہا: کسی معاملے اور موجودہ مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ “مذاکرات” ہے۔ ہم نے ہمیشہ بات چیت پر زور دیا ہے اور کرتے رہیں گے ۔ جب خونی جمعہ کا واقعہ پیش آیا تو ہم نے کہا کہ ہم مکالمے اور گفت و شنید کے ماننے والے ہیں اور ہم کبھی بھی مذاکرات اور مکالمے کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ ہم دوسروں کی بات سننے اور اپنی آواز کو بھی اٹھانے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ جبر و دباؤ کا سہارا لیتے ہیں جںکہ ایسے اقدامات کام نہیں کرتے ہیں ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ جو بات کرنا چاہتا تھا اب تک ہم نے کسی کی درخواست رد نہیں کی ہے لیکن میں نے خود اس مسئلے کے لیے وقت دیا ہے اور میں نے اپنی بات خود اٹھائی ہے اور میری بات حکام تک پہنچی ہے۔ ہماری طرف سے وفود بھی گئے منتظمین اور نائبین کی سطح پر لوگوں سے بات کی اور ان کی باتیں بھی سنی ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اگر فریقین میں سے ہر ایک کچھ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے تو معاملات حل نہیں ہوں گے۔ جب بات چیت کا دروازہ کھلا ہو اور عوام کے حقوق پر بات ہو تو عوامی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز