{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{"adjust":1},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":true,"containsFTESticker":false}

زاہدان(ہمگام نیوز) حجت کلاشی جو کہ رضا پہلوی کے قریبی رشتہ داروں اور شاہی نظام کے خواہش مندوں سے ایک کارکن کے طور پر جانا جاتا ہے ، نے ایک اجلاس میں بریفننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کو کنٹرول کرنے کے لیے بلوچستان کے تمام ساحلی علاقوں کو سماجی اور بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرکے کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مکی مسجد (زاہدان) ، جیش العدل ، مولوی بشمول ،وہابی ، دیوبندی اور نقشبندی افکار کے مکتبہ فکر کو کنٹرول کرنا ہوگا جو کہ ایران اور فوج کے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہیں ۔

بروز ہفتہ 26 اکتوبر 2024 میں شاہی نظام کے خواہاں جماعتوں اور کارکنوں کے ایک اجلاس میں شائع شدہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ حجت کلاشی سمیت دیگر کارکنوں اور رہنماؤں نے ایران کے اندر موجود تمام قوموں کے وجود سے انکار کرتے ہوئے انہیں ایرانی قبائل کا نام دیا اور بلوچستان اور خوزستان میں نوآبادیاتی تبدیلیاں تیز کرنے اور توسیع پسندی کا بھی اظہار کیا گیا ۔

حجت کلاشی نے مزید کہا کہ ایران کو سب سے بڑا خطرہ گوتر سے شروع ہو کر چابہار ، جاشک اور بلوچستان کے دیگر بندرگاہوں سے ختم ہو جاتا ہے ۔

 جو یہ علاقے دنیا کے کھلے پانیوں اور بحر ہند سے منسلک ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ حاصل کرنے کے لیے ان شعبوں میں سنجیدہ منصوبہ بندی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: جنوبی ساحلوں میں گنجان آبادی میں تبدیل کرنے کے ل دس سے بیس ملین افراد کے بندرگاہی شہر بنائے جائیں اور ان علاقوں کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کیا جائے۔

 انہوں کہا کہ عربوں (اہوازی) بلوچوں کے گھروں میں ہتھیار موجود ہیں اس کا حل نوآبادیاتی تبدیلی ہے اور فارسی شہر بنانے کی ضرورت ہے ہے ۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا وہابیت بلوچستان میں مولویوں کے ذریعے فعال ہے، جس میں مکی مسجد بھی شامل ہے، اور طلباء کی درسی کتابیں پاکستان سے درآمد کی جاتی ہیں۔ دیوبندی اور نقشبندی بعض اوقات جیش العدل کی مدد کرتے ہیں۔ اس لیے یہاں ایرانی سپاہی آسانی سے مارے جاتے ہیں اور اس لیے ہمیں آبادی(فارسی )کو ساحلوں کی طرف منتقل کر کے ایک سمندری ملک بن جانا چاہیے۔

کلاشی نے مزید بلوچستان کی بندرگاہوں کو ایرانیوں کی آمدنی کے اہم ترین ذریعہ کے طور پر متعارف کرایا اور کہا کہ ایران کے شمال میں پڑوسی ممالک کو سمندر کی ضرورت ہے اور ہمیں شاہراہ کی تعمیر کے ذریعے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

یاد رہے کہ قابض ایران بلوچ قوم سمیت دیگر اقوام پر کئی دہائیوں سے زائد عرصے سے جھوٹی کہانیوں، وہابی، علیحدگی پسند اور دہشت گرد جیسی بے بنیاد پروگرام و اجلاس کرکے ان کی ویڈیوز بنا کر انہیں برے الفاظ کے ساتھ شائع کرکے ان پر ظلم و ستم کر رہا ہے۔

یہ الفاظ اس وقت اٹھائے گئے جب بلوچستان اور کردستان نے پچھلے دو سالوں میں اپنی قوم کے سب سے زیادہ جبر، قتل اور زخمی ہونے، ان کی گرفتاری اور تشدد کا مشاہدہ کیا ہے، اور وہ انتہائی مشکل حالات اور ظلم و بربریت کے ماحول میں اپنی جہد و جہد جاری رک

ھے ہوئے ہیں ۔