سرباز (ہمگام نیوز ) رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سرباز میں واقع جلال آباد گاؤں میں قابض ایرانی آرمی اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ میں قابض ایرانی آرمی کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے جن کی شناخت آج ہوگئی ہے ۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت میجر “علی رحمانیان”، میجر “احمد زارعی” اور لیفٹیننٹ کرنل “احمد رضا صاحب” کے نام سے کی ہے اور اعلان کیا کہ یہ اہلکار راسک میں “سیکیورٹی شہداء” آپریشن کے دوران مارے گئے
اس سے قبل، سرکاری میڈیا نے صرف دو فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی کہا جا رہا ہے کہ جیش العدل نے ایک مختصر اعلان میں کہا تھا کہ اس جھڑپ میں کم از کم 15 فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، اور دو فوجی جاسوس ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔
تاہم جیش العدل کی جانب اب تک آفیشلی ایسے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔
یہ جھڑپیں صبح پانچ بجے کے قریب شروع ہوئیں، اور تقریباً ساڑھے گیارہ بجے متعدد ایمبولینسیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ زخمی فوجی اہلکاروں کو لے کر جا رہے تھے، تنازعہ کی جگہ سے ایرانشہر منتقل ہو گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جھڑپ کے دوران قابض ایرانی آرمی نے اس جگہ کے قریب شہریوں پر گولیاں چلانا شروع کر دیں جہاں ان فورسز کی جیش العدل کے مسلح افراد سے جھڑپ ہوئی۔
زخمیوں اور گرفتار شہریوں کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے جو جلال آباد گاؤں کے رہائشی تھے اور جھڑپ دیکھ رہے تھے۔
واضح رہے کہ راسک شہر میں پرواز کرنے کے علاوہ فوجی ہیلی کاپٹروں نے بھی جنگ والے علاقے پر پروازیں کی ہیں اور متعدد سیکیورٹی اور فوجی دستوں نے پاکندر گاؤں کے قریب سرباز اور راسک کے درمیان آمدورفت کا محور بند کر دیا ہے جو کہ دپکور گاؤں کے قریب ہے۔ جبکہ جلال آباد کے رہائشیوں اور گاڑیوں کو بھی سفر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تاہم اطلاع آ رہیں کہ قابض ایرانی آرمی کے زخمی اہلکاروں میں سے ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہسپتال میں چل بسے ہیں ۔