Oplus_131072

چابہار(ہمگام نیوز ) رپورٹ کے مطابق آج بروز جمعہ کو جاری ہونے والی ویڈیو کے مطابق قابض ایرانی ہاوسنگ فاؤنڈیشن، محکمہ قدرتی وسائل اور بلدیہ سمیت متعدد سرکاری اداروں نے ہوت آباد گاؤں میں بلوچ شہریوں کے رہائشی مکانات کو تباہ کرنے کے بعد، چابہار شہر کے مضافات میں واقع مقامی لوگوں کی سینکڑوں ہیکٹر اراضی پر قبضہ کر لیا ہے ۔

  رپورٹ کے مطابق کئی ماہ ہو چکے ہیں کہ قابض ایرانی حکومت اور عسکری اداروں نے بلوچ شہریوں کے رہائشی مکانات کو طاقت کے زور پر مسمار کر دیا ہے اور اب ہزاروں ہیکڑ اراضی واگزار کرانے کے بعد غیر مقامی لوگوں کو رہنے کے لیے بستی بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ “مکران کے ساحلوں” کے ترقیاتی منصوبے کے نفاذ کے مطابق جو بلوچستان میں “مکران ساحلوں پر قبضے” کے منصوبے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں لاکھوں غیر مقامی لوگوں کو لا کر یہاں آباد کیا جا رہا ہے ۔

 بتایا جاتا ہے کہ اس جمعہ اور گزشتہ چند دنوں کے دوران درجنوں غیر مقامی انجینئرز قبضہ شدہ زمینوں پر جا کر سرکاری منصوبوں کو آگے بڑھانے کے منصوبے بنا رہے ہیں اور سرکاری اہلکار مقامی لوگوں کو قریب جانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔

 کہا جاتا ہے کہ چابہار شہر کے مضافات میں واقع دیہات عثمان آباد، مراد آباد اور دیگر دیہاتوں میں بھی اسی طرح کی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری ہے اور مختلف سرکاری محکموں کے دستوں نے فوج کے تعاون سے ان علاقوں پر متعدد بار حملہ کرکے لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق سال 2023 سے اب تک قابض ایران کے مختلف سیکورٹی ، فوج اور حکومتی اداروں نے بلوچ علاقوں کے کم از کم پانچ شہروں میں 21 واقعات میں مکانات کو تباہ اور بلوچوں کی زمینوں پر قبضہ کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کارروائیاں چابہار میں آٹھ اور زاہدان میں سات واقعات کے ساتھ ہوئیں۔