کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کیچ کے علاقہ کہیر کور دشت میں قائم پاکستانی فوجی چوکی پر 25 جنوری 2022 بروز منگل شام چھ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے حملہ کیا،اس حملے میں دشمن فوج کے 17 اہلکار ہلاک ہوئے۔
ترجمان گہرام بلوچ نے کہا ہمارے سرمچاروں نے دشمن کا اسلحہ اور دیگر فوجی ساز و سامان قبضہ میں لے کر چوکی کو نذر آتش کردیا اور قابض دشمن کے خلاف اس حملے میں بی ایل ایف کا ایک سرمچار ممتاز...
پشاور(ہمگام نیوز) ذرائع کے مطابق ضلع کوہاٹ کے علاقے خواصی بانڈہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا ـ
پشاور کے علاقے ارمڑ میں پولیس نے اشتہاری ملزم کیخلاف آپریشن کیا، ملزمان کی جوابی فائرنگ میں سمیع اللہ نامی پولیس کانسٹیبل ہلاک ہو گیا ـ
دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ درابن کی حدود میں ایف سی کے قلعے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، جس میں ایف سی کے تین اہلکار زخمی ہوگئےـ
اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے قبول کی ـ
نصرآباد ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق 23 جنوری کو شمالی شہر نصر آباد/زابل میں انسداد منشیات فورسز کی فائرنگ سے ایک بلوچ شہری زخمی ہوا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قابض ایرانی نارکوٹیکس فورسز کی فائرنگ سے ایک بلوچ شہری زخمی ہوا جبکہ زخمی شدہ شہری کی شناخت سفرزہی فیملی سے تعلق رکھتا ہے تاہم اس کا نام معلوم نہیں ہوسکی ـ
مبینہ طور پر اینٹی نارکوٹکس افسران کی فائرنگ کے بعد گاڑی الٹ گئی اور ڈرائیور فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوا ـ
زاہدان (ہمگام نیوز) ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں شدید بارشوں کے باعث بلوچستان کے کئی علاقوں کو مناسب انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
حالیہ برسوں میں قابض ایران کی حکومت اپنی جابرانہ پالیسیوں جیسے ڈی آئیڈینٹیفیکیشن، بلوچستان کی تقسیم جیسے منصوبوں اور آبادی کی منصوبہ بندی کو جواز بنا کر نئے شہر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
دریں اثنا بلوچستان کے زیادہ تر نئے قائم ہونے والے شہروں کو صحت، نقل و حمل شہریوں کو سہولیات جیسے بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا سامنا ہے۔
پنوچ شہر کے ایک شہری نے حکام...
دزاپ ( ہمگام بیوز) رپورٹ کے مطابق ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کے محکمہ صحت کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں غذائی قلت اور کم وزنی کے شکار بچوں کی تعداد تقریباً بارہ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار صرف 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ہے اور وہ مراکز صحت میں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ 5 سال سے زائد عمر کے بچے اور ایسے بچے جن کے پاس شناختی دستاویزات نہیں ہیں یا جن کی صحت کے مراکز تک رسائی نہیں ہے، اس اعداد و شمار میں شامل...