مقبوضہ بلوچستان میں حالیہ آزادی کے تحریک کے شدت پکڑنے کے بعد پاکستان گذشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے ایک مذموم منصوبے کے تحت بلوچ قوم پرست سیاسی کارکنان ، بلوچ تعلیم یافتہ طبقے اور تحریک آزادی کے فکری ہمدردوں کو ’’ مائنس‘‘ کرنے اور اس خلاء کو جی ایچ کیو کے پیدا کردہ مذہبی شدت پسندوں ، ریاستی کاسہ لیس قبائلی موتبروں اور ریاستی سرپرستی میں پلنے والے جرائم پیشہ افراد سے پُر کرنے کی سعی کررہا ہے، تاکہ بلوچ عوام کے آزادی کے امنگوں کو ریاست کے اس پیدا کردہ طبقے کے ذریعے دبایا جاسکے ۔...
گذشتہ دنوں بلوچ ریپبلکن پارٹی کے سربراہ اور نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے براہمدغ بگٹی نے عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے نا صرف اپنے سابقہ سخت موقف سے انحراف کرتے ہوئے مذاکرات کیلئے پاکستان کے ایجنڈے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے بلکہ بین السطور اپنے آزادی کے مطالبے سے بھی دستبرداری کا عندیہ دیا ہے ۔ اس انٹرویو کے بعد نا صرف بلوچ آزاد پسند حلقوں بلکہ پاکستانی میڈیا میں بھی کھلبلی مچ گئی ، خاص طور پر پاکستانی الیکٹرانک میڈیا اس خبر کو پورا دن بریک کرتے ہوئے ایک دوسرے...
پاکستان 14 اگست کے دن کو اپنے یومِ آزادی کے طور پر مناتا آیا ہے حالانکہ غیر جانبدار تاریخ دان نا پاکستان کے آزاد ہونے والے اصطلاح سے اتفاق رکھتے ہیں اور نا ہی اس کیلئے 14 اگست کے دن کو حقیقی مانتے ہیں ، سیاسی ماہرین و تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کبھی آزاد نہیں ہوا بلکہ وہ ہندوستان کے بٹوارے کے صورت میں معرضِ وجود میں آیا ہے اور اگر اس بٹوارے کو آزادی کہا بھی جائے تو یہ بٹوارہ 15 اگست کے دن ہوا تھا نا کہ 14 اگست کے دن اور پاکستان کے...
گذشتہ دنوں افغانستان کا دارلحکومت کابل ایک دفعہ پھر دہشت گردی کے بدترین حملوں کا شکار رہا جہاں مختلف دھماکوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ، یہ 2002 کے بعد کابل میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے ۔ ان دہماکوں کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک کے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ۔ کابل میں جمعے کو روز ہونے والے ان دہشت گردانہ واقعات کا آغاز شاہ شاہد نامی علاقے میں ایک زور دار کار بم دھماکے سے ہوا جس میں موقع پر ہی...
بنام فرینکفرٹ ایم مائن میں مقیم جوزف ویڈمیئر
20مئی1850ء، لندن
عزیز مسٹر ویڈمیئر
آپ اور آپ کی عزیز اہلیہ کی جانب سے مجھے دیے جانے والے مہربان اور گرم جوش خیر مقدم کو تقریباً ایک برس بیت چکا ہے۔ آپ کے گھر میں مجھے بہت خوشی ااور راحت ملی، اور اس تمام عرصے کے دوران میں نے آپ کو کوئی پیغام نہیں بھیجا؛ آپ کی اہلیہ کے مہربان مراسلوں کے جواب میں میں خاموش رہی، حتیٰ کہ ہمیں آپ کے بچے کی پیدائش کی خبر ملنے پر بھی میں چپ رہی۔ اکثر میں خود اس خاموشی کا جبر محسوس کرتی ہوں لیکن...