چهارشنبه, اپریل 2, 2025

اداریئے

تازہ ترین

بی وائی سی کے مرکزی رہنماء صبغت اللہ شاہ جی ہدہ جیل منتقل

شال (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق بی وائی سی...

اختلافات کا کوئی ٹھوس میرٹ تو ہو۔ رندانی گٹ

پاکستانی مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قومی مزاحمت کو کچلنے...

جلاوطنی کی سیاسیت: تاریخی،جنگی،  سماجی اور جغرافیائی پہلو میں، کوہ گرک

اگر علاقائی تناظر اور ریاستی پروپیگنڈہ کو سامنے رکھ...

بلوچ وسائل کی لوٹ مار

ہمگام اداریہ بلوچستان کی وسیع ساحل ، بیش بہا وسائل اور اہم جغرافیائی محل وقوع ہمیشہ سے اس کا خاصہ رہے ہیں اور یہی ہر دور کے طاقت وقت کے دل میں بلوچستان فتح کرنے کی امنگیں جگاتے رہیں ، نوشیروان عادل سے لیکر پاکستان تک تمام طالع آزما اس زمین پر اپنے جھنڈے گاڑھنے اور لوٹ مچانے کیلئے لاو لشکر کے ساتھ وارد ہوتے رہے ہیں اور دوسری طرف اس سر زمین کے حقیقی مالک بلوچ پوری تاریخ کبھی اپنے دفاع تو کبھی اپنے آزادی کیلئے بیرونی حملہ آوروں سے نبرد آزما رہے ہیں ۔ جدید نوآبادیاتی نظام میں...

زاہد آسکانی بلوچ کا قتل بلوچستان کے روشن خیال افکار پر ایک حملہ

ہمگام اداریہ گذشتہ روزپاکستانی خفیہ اداروں نے ایک بلوچ استاد زاہد آسکانی کو اس وقت شہید کردیا جب وہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے گاڑی میں گھر سے اسکول کی جانب سفر کررہے تھے ، اسکول کے قریب پہنچتے ہی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اس پر فائر کھول دیا جس سے انکے جسم میں سات گولیاں پیوست ہوگئیں اور وہ موقع پر ہی شہید ہوگئے ۔ زاہد آسکانی کا بنیادی تعلق بلوچستان کے علاقے پنجگور سے تھا، امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ واپس بلوچستان آئے اور بلوچ نوجوانوں میں معیاری تعلیم کو عام کرنے...

بریدہ لاشوں کا انبار بلوچستان سے سندھ تک

ہمگام اداریہ بلوچستان میں 2009 میں بلوچ رہنما شہید غلام محمد بلوچ کی مسخ شدہ لاش پھینکنے سے قابض پاکستان نے مارو اور پھینکو کی ایک ایسی غیر انسانی پالیسی کا آغاز کردیا جو پانچ سال گذرنے کے باوجود مکمل زور و شور سے جاری ہے۔ اس دوران 1500 سے زائد بلوچوں کی تشدد زدہ مسخ شدہ لاشیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں سے 169 تو صرف ایک اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں ۔ ایک طرف مسخ شدہ لاشوں کا یہ اندوہناک سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف بلوچ سیاسی کارکنان کے جبری اغواء کا تسلسل جاری...

بلوچستان اور زرد صحافت

بلوچستان میں جاری بد امنی اور ریاستی دہشگردی کا تقابل اگر کشمیر ، فلسطین ، جنوبی سوڈان وغیرہ سے کیا جائے تو بلوچستان کو کسی طور مذکورہ علاقوں سے زیادہ پر امن نہیں کہا جاسکے گا ، گذشتہ چھ دہائیوں سے بالعموم اور گذشتہ دس سالوں سے بالخصوص بلوچستان میں جس طرح سے ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم رکھا گیا ہے اسکی نظیر نہیں ملتی ، پاکستانی خفیہ ادارے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان اغواء کرکے لاپتہ کرچکے ہیں جن میں سے سینکڑوں کی مسخ شدہ لاشیں مختلف علاقوں میں انتہائی تشدد زدہ حالت میں سامنے...

یوم بلوچ شہداء ایک سنگِ میل

13 نومبر کو بلوچستان سمیت پوری دنیا میں یوم بلوچ شہداء کے نام سے منایا گیا ، اسی نسبت سے مختلف پروگرام منعقد ہوئے ۔ تمپ میں بلوچ شہداء کمیٹی کے جانب سے بلوچ شہداء کی یاد میں ایک ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی، کراچی میں ایک ریلی نکالی گئی جس کا اختتام کراچی پریس کلب کے سامنے ہوا جہاں شہداء کی یاد میں چراغاں کیا گیا اور ان کے تصاویر پر گل پاشی بھی کی گئی ،کراچی کے ہی علاقے ملیر میں بھی رات کے وقت بلوچ...