افسانہ
(1)
یہ تقریباً صبح پانچ بجے کا وقت تھا، ابھی تک سورج طلوع نہیں ہوا تھا ، شیہک پتھر اور گارے سے بنے ایک چھوٹے سے گھروندے میں سویا ہوا تھا ، یہ گھروندہ اتنا چھوٹا تھا کہ اس میں بمشکل دو لوگ ہی سوسکتے تھے اسکی اونچائی اتنی تھی کہ بیٹھا تو جاسکتا تھا لیکن کھڑا ہونا ممکن نہ تھا ، اس سے نکلنے کیلئے گھٹنوں کے بل رینگتے ہوئے دروازے تک پہنچنا پڑتا،ایک تو جگہ کی تنگی اس پر محال آس پاس رکھا ہوا سامان اور ساتھ میں بندوق رات کو پہلو بدلنا تک آفت تھی، کل رات...
بلوچ قومی تحریک آزادی ایک طویل تسلسل رکھتی ہے اس اٹوٹ تسلسل کو کئی نشیب فراز اور کئی داؤ پیچ سے گزرنا پڑا ہے کوئی بھی تحریک ہمیشہ ارتقائی عمل سے گزرتی ہے ہر زندہ اور متحرک شے کو ہمیشہ ارتقائی مسافت طے کرنے پڑتی ہے دنیا کے بڑے بڑے فلاسفر اور دانشور اس بات پر متفق ہے کہ تحریکیں ایک دم اس مقام پر نہیں آتی جہان سے واپسی ممکن نہیں بلکہ تحریکوں کو اس مقام تک لانے میں قربانیوں کا ایک بحر درکار ہوتا ہے فینن کہتاہے کہ آزادی کی تحریکوں کا اگر مطالعہ کیا جائے تو...
انفرادی طور پر اکثریتی افراد کی جو ذہنی سطح اور استعداد ہوتی ہے اجتماعی سوچ اور مجموعی قومی حالت زار اسی کی عکاس ہوتی ہے۔سوچ،فکر اور عمل انہی بنیادی اکائیوں میں پروان چڑھ کر ایک مستحکم ،وسیع،دوراندیش قومی دھارے کا رخ اختیار کرتاہے ۔ بنیادی اکائیاں جتنی باشعور اور حقیقت پسند عملیت کی حامل ہونگی مجموعی قومی معیار بھی اسی کا عکاس ہو گا۔ اس کے بر عکس اکائیان جتنی سطحی، لاعلم او ر رومانیت کا شکار ہونگی مجموعی قومی صورت حال بھی اسی کے موافق ہوگی۔سماجی طور پر معاشروں میں علم،دولت جاء و اقتدار کو لے کر افراد...
سوشلزم کے لفظی طور پر بہت سے معنی ہیں ۔ مارکسزم میں سوشلزم کا بہت ہی واضح مطلب اور مفہوم ہے جس کہ تحت حقیقی کمیونزم سے پہلے کا مرحلہ سوشلزم ہے۔ لیکن سوشلزم کو سمجھنے کے لیے اس کی سیاسی تاریخ کو جاننا بھی انتہائی ضروری ہے۔ عام طور یہ سمجھا جاتا ہے کہ سوشلزم اور کمیونزم کارل مارکس کی تخلیق ہے مگر شاہد کم لوگ ہی اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ کارل مارکس سے پہلے سوشلزم کی سوچ ، Ludwig Feuerbach ، Charles Fourier، اور Henri de Saint-Simon جیسے لوگوں نے متعارف کیا اور بعد...
دنیا میں جب حرص ، لالچ اور ظلم نے جنم لیا تو اسکے ساتھ ہی مزاحمت کا بھی ظہور ہوا ۔ تاریخ کے پرنوں کو کھنگال کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ظلم کے خلاف مزاحمت اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ ظلم خود۔ یہ مزاحمت ہمیں کہیں فرسودہ روائتوں کے خلاف ملتی ہے تو کہیں طبقاتی نا انصافی کے خلاف اور کہیں قومی محکومی کے خلاف۔ لیکن ان تمام مزاحمتوں میں ایک قدر مشترک ہے کہ ان سے حاصل تجربات صرف ایک علاقہ فرد یا قوم کی ملکیت نہیں بلکہ یہ دنیا کے تمام مظلوموں اور محکوموں...