پنجشنبه, نوومبر 21, 2024

آرٹیکلز

تازہ ترین

آزادی کی شاہراہ پر مختصر سفر۔۔۔۔ کچھ تضاد میرے سامنے ;تحریر: بشیر زیب بلوچ

دوران انقلاب اور متحرک جدوجہد ہمیشہ سے تضادات کا موجب بنتے ہیں تضادات سیاست کا لازمی جز ہوتے ہیں مگر تضادات کا حل ہمیشہ سے ذہانت میں ہوتا ہے یہ دنیا کی مستند تاریخ رہی ہے اور میرا ایمان ہے کہ بلوچ تاریخ بھی اسکی گواہی دے گا نظریہ آزادی پر متفق اور عمل پیرا قوتوں میں بھی مختلف رویے مزاج فطری بات ہے کہیں پہ یہ ظاہر اور کہیں پہ پوشیدہ ضرور ہوتے ہیں۔ لیکن جب جدوجہد قدم بہ قدم آگے بڑھتی ہے اورردعمل میں دشمن کی جبر و بربریت میں اضافہ اور سازشیں بڑھ جاتی ہیں تو...

آزادی رائے ۔۔ تحریر، عمران بلوچ

مشہور فرانسیسی مفکر والٹیر کا کہنا ہے کہ "آپ جو کہہ رہے ہیں میں اس سے قطعی متفق نہیں لیکن آپ کے کہنے کے حق کیلئے میں اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہوں" اس سے بہترین مثال کہی نہیں ملتی کہ کسی کی آزادی رائے کو مہذب دنیا میں کس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ اب یہاں یہ بھی کہنا مناسب ہو گا اس کی بھی کچھ حد و حدود ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر کہا جاتا ہے کہ ا یک صاحب سڑک پہ جا رہے تھے اور اپنی چھڑی کو چاروں طرف زور زور سے...

بلوچ تحریک کا عروج و زوال …شبیر بلوچ

قومیں عروج و زوال سے گذرتے ہیں ، زندہ قومیں اپنے زوال کے اسباب جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور جن غلطیوں کی وجہ سے وہ زوا ل کاشکار ہوئے، انہیں دہرانے کے بجائے ان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ، بقولِ ابن خلدون ’’عروج و زوال تمام اقوام پر آتے ہیں‘‘ تاریخ ہمیں عروج و زوال کے وجوہات بھی بتاتی ہے ۔ ہر عروج کے بعد زوال آتا ہے ، دوران عروج جب قوموں پر حکمرانی کرنے والے حاکم کی قانون اصولوں کے دائرے سے نکلتے ہوئے ، غیر منصفانہ فیصلے، سفاکی ، درندگی، طرفداری، عیش و...

کٹ پِیس …تحریر۔۔نود بندگ بلوچ

*۔تضاد ۔ایک مختصر افسانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " تنقید کرنے والوں کا منہ ہر حال میں بند کرنا ہے ، ان کو غدار یا کسی غیرملکی کا ایجنٹ قرار دے دو خود ہی بلوچ عوام کے نظروں میں گر جائیں گے اور منہ بند ہوجائے گا" ڈاکٹر اللہ نظر ماتھے پر تیوریاں چڑھائے سینٹرل کمانڈ کے میٹنگ کے اختتام کے وقت دوسرے شرکاء سے مخاطب ہوا۔ اس کے بعد ایک سکوت طاری ہوگیا ، اجلاس کے رسمی اختتام پر زیادہ تر نے جیب سے سگریٹ نکال کے ہونٹوں کے بیچ دبادیا اور ماچس کے تیلیوں سے اسے سلگانے لگے۔ ڈاکٹر اچانک اٹھ کھڑا ہوا اور ایک...

بلوچ نیشنلزم میں زبان کاکردار ، تحریر، رزاق سربازی

"میرے نزدیک زبانیں، آسمان پر بکھرے ہوئے ستاروں کی حیثیت رکھتی ہیں اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ تمام ستارے ایک دوسرے میں ضم ہوکر ایک بڑے ستارے کا روپ لے لیں کیونکہ اس کے لیے تو سورج موجود ہے لیکن سورج کے وجود کے بعد بھی یہ ضرورت باقی رہ جاتی ہے کہ ستارے آسمان پر چمکتے رہیں اور ہر آدمی کے پاس اس کا اپنا ستارہ ہو" - (داغستانی ادیب رسول حمزہ توف)۔ کوئی فرد اپنی مادری زبان میں نہیں لکھتا، اور اگر وہ دوسری زبان میں لکھتا ہے، تو اس لسانی ردو بدل سے اس شخص...