دیباچہ
بلوچوں کے آبائی وطن کو بلوچستان کہا جاتا ہے لیکن آج تک بلوچ اپنے وطن کے مالک نہیں ہیں۔ اذیت رساں واقعات کا ایک سلسلسہ 150 جو انیسویں اور بیسویں صدی کی فاتحانہ سامراجی جنگوں سے کسی طرح بھی کم نہیں 150 نے بلوچستان کے قدرتی فروغ کو مسخ کیا اور بلوچوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ کرنے سے روکے رکھا۔
تاہم بلوچستان کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن لمحہ 1666ء تھا، جب مختلف بلوچ اتحادیوں کو اکٹھا کیا گیا اور ایک بلوچ قومی ریاست تشکیل دی گئی۔ قومی اتحاد کے اس لمحے سے، بلوچ قوم نیاپنے...
کتاب سادہ رہے گی کب تک کہیں تو آغاز باب ہوگا---جنہوں نے بستی اجاڑڈالی کبھی تو ان کاحساب ہوگا وہ دن گئے ہر اک ستم کو ادائے محبوب کہہ کر چپ تھے ---اْٹھی جواب ہم پہ اینٹ کوئی تو اسکاپتھرجواب دے گا بلوچ فرزندوں! قوموں کی بقا و سلامتی ان کی آزادی پرمنحصر ہوتی ہے ۔جبکہ تسلط و قبضہ گیریت انسانوں کوانسانی خصوصیات سے محروم کرنے اورقوموں کو زوال پذیری سے دوچار کرنے کا عمل ہے۔جہاں کسی قوم کی آزادی کو جبر و تشدد کے ذریعے سلب کرلی جاتی ہے ان کی سرزمین پر قبضہ کرلیا جاتا ہے ۔ان...
نود حسبِ معمول اپنے گھر کے قریب واقع بک اسٹال سے اخبار خریدنے کے بعد اسے گول گول لپیٹ کر اپنے مٹھی میں دبوچتے ہوئے گھر کی طرف لوٹ رہا تھا تو پیچھے سے اچانک کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر زور سے کہا " خبر دار " ، نود گھبرا کر جیسے ہی تیزی سے مڑا تو سامنے اسے گھنے مونچھوں اور لمبے بالوں کے پیچھے ایک جانا پہچانا سا چہرہ نظر آیا، " قمبر تم ، آج یہاں؟ کیسے ہو یار؟ ، کہاں ہو تم اتنے وقت سے نا حال نا احوال ، تمہارا...