"میرے نزدیک زبانیں، آسمان پر بکھرے ہوئے ستاروں کی حیثیت رکھتی ہیں اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ تمام ستارے ایک دوسرے میں ضم ہوکر ایک بڑے ستارے کا روپ لے لیں کیونکہ اس کے لیے تو سورج موجود ہے لیکن سورج کے وجود کے بعد بھی یہ ضرورت باقی رہ جاتی ہے کہ ستارے آسمان پر چمکتے رہیں اور ہر آدمی کے پاس اس کا اپنا ستارہ ہو" - (داغستانی ادیب رسول حمزہ توف)۔
کوئی فرد اپنی مادری زبان میں نہیں لکھتا، اور اگر وہ دوسری زبان میں لکھتا ہے، تو اس لسانی ردو بدل سے اس شخص...
دنیا کو طاقت کا توازن کھوئے دو دِہائیوں سے زائدکا عرصہ بِیت چکا ہے۔ ایک وقت تھا جب دنیا کی طاقت سوویت یونین اور امریکہ کی صورت میں دو واضح حصوں میں تقسیم تھی ، جسے بائی پولر دنیا کہا جاتا تھا ، اس تقسیم کی وجہ سے طاقت میں ایک توازن قائم تھا، اس بائی پولر دنیا نے کسی خاص طاقت کو دنیا پر اپنی اجارہ داریت قائم کرنے اور من مانہ نظام مسلط کرنے سے روکے رکھا تھا۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد ایک عرصہ تک یہی سمجھا جاتا رہا ہے اور اب بھی یہ خیال...
کہتے ہیں کہ موضوعی و معروضی حقائق کے بیچ خلیج جتنی گھٹے گی سیاست اتنا ہی کامیاب ہوگا اور متعین مقصد اتنا ہی قریب ، لیکن جب اس حقیقت کو ہم اپنے نوجوان قیادت، انقلابی ماس پارٹی اور ویژنری لیڈر پر ثبت کرکے دیکھتے ہیں تو غیر ارادی طور پر بھی جون ایلیا کا یہ جملہ یاد آجاتا ہے کہ " وجود خیال کا زوال ہے " کیونکہ ہر خیال اور ہر بات جب یہاں حقیقت کو چھوتی ہیں تو اپنا مقدر زوال ہی پاتی ہے۔ میری نظروں سے بی ایس او آزاد کا شائع کردہ ایک تحریر گذرا...
قیادت کے فقدان سے ہر گز یہ مراد نہ لیا جائے کہ جی فلاں شخص چئیرمین اور فلاں وائس اور فلاں سیکریٹری ہے لہذا قیادت تو ہے، بلکہ قیادت کے فقدان کا بنیادی مطلب ظاہری قیادت کی صلاحیت کا فقدان ہے، ویسے اگر غور کیا جائے تو پورے بلوچ قومی تاریخ میں قیادت کا فقدان کم و بیش ہر دور میں موجود رہا ہے جہاں کئی کارناموں کے تمغہ شجاعت اپنے سینے پر سجانے کے باوجود لوگ اصل میں حقیقی قیادت کا اہل نہیں رہے اگر خانہ پری کو قیادت سے تعبیر کیا جائے تو پھر نہ کوئی شرائط...
دیباچہ
بلوچوں کے آبائی وطن کو بلوچستان کہا جاتا ہے لیکن آج تک بلوچ اپنے وطن کے مالک نہیں ہیں۔ اذیت رساں واقعات کا ایک سلسلسہ 150 جو انیسویں اور بیسویں صدی کی فاتحانہ سامراجی جنگوں سے کسی طرح بھی کم نہیں 150 نے بلوچستان کے قدرتی فروغ کو مسخ کیا اور بلوچوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ کرنے سے روکے رکھا۔
تاہم بلوچستان کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن لمحہ 1666ء تھا، جب مختلف بلوچ اتحادیوں کو اکٹھا کیا گیا اور ایک بلوچ قومی ریاست تشکیل دی گئی۔ قومی اتحاد کے اس لمحے سے، بلوچ قوم نیاپنے...