انٹرنیشنل فنانشل مارکیٹ میں کسی بھی ادارے، فرم، آرگنائزیشن یا کمپنی اور ملک کی اکانومی سطح کو جانچنے اور اسکی اعتباری گراف کو ناپنے کے لیے اور کئی چیزوں کے ساتھ اسکی کریڈٹ ریٹنگ ضرور دیکھی جاتی ہے۔ایسا بھی نہیں فرسٹ ورلڈ ممالک اپنی دیوہیکل معیشتوں کے ساتھ قرضے اور لین دین سے مبرا ہوں، وہاں روزانہ کی بنیادوں پر ہی نہیں بلکہ گھنٹوں کے حساب قرض لئے اور دئیے جاتے ہیں تاکہ کاروباری نظام بہتر انداز میں تیزی کے ساتھ حرکت میں رہے۔
سو کریڈٹ ریٹنگ کسی بھی کمپنی کی اعتباری گراف ہے جسے دیکھ کر قرض دہندوں کی...
پاکستان میں بلوچ اور پشتون قوموں کی جدوجہد اور ان کے ساتھ ہونے والے ریاستی سلوک پر بات کرنا ایک حساس اور اہم موضوع ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ان قوموں کے ساتھ کئی دہائیوں سے ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جسے اکثر لوگ "خون سستا" سمجھتے ہیں۔ بلوچ اور پشتون قوموں کے حقوق، ان کے مسائل، اور ان پر ہونے والے مظالم کو نظر انداز کرنا نہ صرف ان کی تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس سے پورے ملک میں عدم استحکام اور ناانصافی کے جذبات کو ہوا ملتی ہے۔
تاریخی پس منظر:
بلوچستان اور خیبر پختونخوا (پرانا...
چابھار: مشرق وسطیٰ میں بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ ایک جانب لبنان میں شدید جنگ جاری ہے، تو دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ ایران کو بھی غزہ اور بیروت کے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس دوران ایران کے وزیر تیل نے جزیرہ خرک پر تیل برآمد کرنے والے ٹرمینل کا دورہ کیا اور آئی آر جی سی (سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی) کے بحری کمانڈر سے ملاقات کی۔ ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے اتوار کی شام اعلان کیا کہ تمام ایرانی ہوائی اڈوں سے تمام پروازیں رات 9 بجے...
میکسم گورکی:
میکسم گورکی کا اصل نام الیکسی پیشکوف تھا۔ میکسم گورکی 28 مارچ 1868 کو نزنی نووگورود میں پیدا ہوا اور 18 جون 1936 کو فوت ہوگیا۔ گورکی اپنی تحریروں میں اپنا نام "گورکی" لکھتا تھا جو روسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "کڑوا"۔ اس کا تعلق روسی سماجی جمہوری جماعتِ مزدور سے تھا۔
جب وہ 6 سال کا تھا تو اس کے والد کا انتقال ہوگیا۔ اپنے والد کے انتقال کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ ان کے والدین کے گھر میں رہتا تھا۔ میکسم گورکی جب اپنی ماں کے ساتھ اپنے نانا اور نانی...
بلوچی میں کہتے ہیں کہ
“ کسے کہ آپ ءَ کپت گڈا پرآئی ہرچی روا انت”
لیکن سب پہلے یہ واضح رہے کہ لفظ “ بے آپ “ بلوچی زبان کی علاقائی بولیوں کے استعمال کے باوصف کوئی گالی نہیں، ہاں ایک لعن طعن، ایک تشنیع ہے اور کسی کو انکی حقیقت دکھانے کے لیے ایک سخت بولی ضرور ہے، یعنی کسی کو بار بار ایک کام سے منع کیا جائے اور وہ پھر اسی کام کو کرنا شروع کرے، تو کہا جاتا ہے کہ
“ تو سکیں بے آپییے “
ویسے اگر کوئی کسی کو مارے، بے عزت اور کم شرپ کرے...