کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے قابض پاکستان کے آرمی چیف کی دورہ گوادر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حسبِ سابق آرمی چیف کا دورہ بلوچستان پہلے سے جاری فوجی کاروائیوں میں مزید شدت لانے کا سبب ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی بلوچستا ن کے شہر گوادر کو مقامی و عالمی سرمایہ کاروں کے لئے محفوظ شہر بنانے کا خواب بلوچ عوام کو بلوچستان میں اقلیت میں بدلنے کی سازشوں کا اعتراف ہے۔ کیو ں کہ بلوچ قوم پاکستان سمیت تمام بیرونی سرمایہ کاری کو اپنی ہزاروں سالہ وجود و شناخت کے لئے خطرہ قرار دے کر ان کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ قابض ریاست بیرونی کمپنیوں کی پراکسی کے طور پر اپنے فوج و ریاستی طاقت کو بلوچ عوام کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی سرمایہ کاریوں کو محفوظ بنانے کے لئے آپریشنز کے نام پر بلوچ عوام کی قتل عام کا اعلانیہ آغاز کیا جا چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ چائنا تا گوادر اکنامک کوریڈور میں شامل منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے گزشتہ سال کے شروع سے فورسز بلوچ عوام کے خلاف انتہائی شدت سے کاروائیاں کررہی ہےں۔ خود حکومتی اداروں نے صرف ایک سال کی مختصر مدت کے دوران دس ہزار سے زائد گرفتاریوں کا اعتراف کیا ہے تا ہم دوران ِ آپریشن شہید و زخمی ہونے والے خواتےن و بچوں سمیت بلوچ فرزندان کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے سال کا آغاز بھی بلوچ آبادیوں پر بمبار منٹ و گرفتاریوں سے ہوا۔ گزشتہ تےن دنوں سے مشکے، جھاﺅ، آواران، اور گریشہ کے مختلف علاقوں میںریاستی زمینی و فضائی فورسز آپریشن میں مصروف ہیں۔ جن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نہتے لوگوں کی شہید و زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔بی ایس او آزاد نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل و جغرافیہ سے مستفید ہونے کے لئے عالمی سرمایہ کار کمپنیاں پاکستان فوج کی بلوچ نسل کشی کے لئے مدد کررہی ہیں۔ مظلوم بلوچ عوام کے خلاف پاکستان و چائنا کا اتحاد بلوچستان میں آباد کرو ڑوں بلوچوں کی زندگیوں کو براہِ راست خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ان حالات میں جنگی قوانین و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی تنظیموں سمیت اقوام متحدہ پر یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لئے مداخلت کریں۔ تاکہ ہزاروں مغوی بلوچوں سمیت مزید انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔