وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بھوک ہڑتالی کیمپ9 189ویں دن میں داخل ہو گئی۔ لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لئے بلوچ یکجہتی کونسل کے چیئرمین عبدلوہاب بلوچ سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے کراچی میں قائم کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے لواحقین کی ہرممکن مدد کرنے کی یقین دھانی بھی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ سے گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ بلوچ سماج میں موجود خوف و بے یقینی کی صورتحال کی اصل سبب ریاستی فورسز کی بلوچستان میں جاری جبر ہیں۔ جس سے لوگ اپنے گھروں، دکانوں و کسی بھی جگہ پر ریاستی فورسز کے ہاتھوں خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حا ل سے بلوچستان میں ایک انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ہے۔ ماما قدیر بلوچ ، سمی بلوچ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکرٹری جنرل بانک فرزانہ مجید بلوچ نے اظہار ہمدردی کے لئے آنیوالے وفود سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ریاستی فورسز کی ظلم و جبر سے ہزاروں خاندان روز اپنے گھروں سے نکل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ جو کہ بلوچستان و دیگر صوبوں کے مختلف شہروں میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن قابض کی کٹھ پتلی ڈاکٹر مالک و اس کی نام نہاد صوبائی اسمبلی اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی جدوجہد کے دوران ریاست کی جانب سے کئی بارے دئیے جانے والے دھوکوں سے بلوچ قوم کو اب یہ تجربہ ہو چکی ہے وہ ریاستی کسی بھی ادارے پر یقین رکھنے کے بجائے اپنی قومی آزادی کی بحالی کی جدوجہد میں شریک ہو جائیں۔ کیونکہ ایک آزاد بلوچ ریاست ہی بلوچ و پاکستان کے مسئلے کا حل ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دشمن کی صفوں میں بیٹھ کر بلوچ قوم پرستی کا راگ الاپنے والے و بلوچ قوم کی تکالیف پر خوشیاں منانے والے کبھی بلوچ کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ وہ قابض کی ہاں میں ملائے ہوئے ہیں،اور اسی کی ایماء پر بلوچ نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں۔