اسرائیلی فوج نے اتوار کو جنوبی لبنان کے قصبے حولہ میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان سے داغے گئے راکٹ کھلے علاقوں میں گرے ہیں ۔

قومی خبر رساں ایجنسی اور ایران کی حامی تنظیم کے مطابق ہفتے کے روز جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے ایک حزب اللہ کا جنگجو تھا۔ حملوں کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی۔ غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تقریباً روزانہ کی بنیاد پر بمباری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں شدت آئی ہے۔

سرکاری ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ایک اسرائیلی ڈرون نے دو گائیڈڈ میزائلوں سے ایک فضائی حملہ کیا جس میں جنوبی لبنان کے شہر عیترون میں دکانوں کے درمیان ایک کیفے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں کیفے کا مالک علی خلیل حمد اور نوجوان مصطفیٰ عیسیٰ مارا گیا۔ اس حملے کو نیا قتل عام قرار دیا گیا۔ ایجنسی نے ایک علیحدہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے خیام قصبے پر پرتشدد حملہ کیا ہے۔

حزب اللہ نے بعد میں اعلان کیا کہ اس نے المالکیہ بستی کو کاتیوشا راکٹ لانچر سے نشانہ بنایا ہے۔ اس کے بعد ایک الگ بیان میں اس نے اپنے ایک جنگجو رضوان عیسیٰ، جو جنوبی لبنان کے قصبے حومین التحتا سے تعلق رکھتے ہیں، کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا۔ اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے ایک لڑاکا طیارے نے عیترون کے علاقے میں حزب اللہ کے ایک دہشت گرد کو نشانہ بنایا ہے۔ بعد ازاں رات کے وقت حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا جو فاسفورس کے گولوں سے حملہ کر رہے تھے۔

حزب اللہ کے اعداد و شمار اور سرکاری لبنانی ذرائع پر مبنی ایجنسی فرانس پریس کی گنتی کے مطابق آٹھ مہینوں کے اندر لبنان میں کم از کم 458 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 90 عام شہری بھی شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں حزب اللہ کے تقریباً 300 جنگجو بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے اپنی طرف 15 فوجیوں اور 11 شہریوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔