دبئی (ہمگام نیوز )اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اتفاق کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں پائے جانے والے ابہام کےدوران بہت سے متضاد بیانات اور اس معاملے کے بارے میں معلومات سے ایسا لگتا ہے کہ عن قریب دونوں فریقین کے درماین تحریری مسودہ سامنے آ سکتا ہے۔
امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی مذاکرات کاروں نے ایک ممکنہ معاہدے کا ایک مسودہ تیار کیا ہے جس میں اسرائیل اور حماس کی جانب سے گذشتہ چند دنوں کے دوران غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی رہائی کے معاہدے سے متعلق تجاویز کو یکجا کیا گیا ہے۔
دو ہفتوں کے اندر
نیویارک ٹائمز نے آج اتوارکے روز کہا ک یہ تحریری مسودہ پیرس میٹنگ میں بحث کے لیے ایک فریم ورک تشکیل دے گا جو اگلے دو ہفتوں کے اندر ایک حقیقی معاہدے پر منتج ہوسکتا ہے۔ یہ مسودہ جنگ کو عارضی امن میں تبدیل کر سکتا ہے۔
تاہم مذاکرات کاروں نے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہونے کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کیا کیونکہ “اہم” نوعیت کے امور ہنوز حل طلب ہیں۔
4 ماہ کے لیے
اسی تناظر میں مصری حکام نے اطلاع دی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں چار ماہ کی جنگ بندی کے لیے ایک منصوبہ یا تجویز پیش کی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اس تجویزمیں 6 ہفتوں کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ان بچوں، خواتین اور بزرگ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جا سکے جو گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں قید ہیں۔ انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ تاہم ان کی رہائی کے بدلے میں اسرائیل کو بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
پھر اگلے مرحلے میں حماس نے اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کرے گا، اس کے بعد مردوں کو اور آخر میں لاشوں کا تبادلہ ہوگا۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں اب بھی سخت موقف اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لمحے تک ایسی کوئی شرائط نہیں ہیں جو تبادلے کے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے متوقع اجلاس سے امیدیں وابستہ ہیں، جس میں امریکہ، مصر، قطر اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان شرکت کریں گے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ حماس جنگ کو روکنے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم یہ مطالبہ اسرائیل کے لیے سرخ لکیر تصور کیا جاتا ہے۔
پیرس اجلاس میں اسرائیلی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیہ اور شن بیٹ کے چیف رونان بار کے علاوہ امریکی اور قطری حکام شرکت کریں گے۔
100 قیدیوں کو رہا کیا گیا
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ نومبر (2023ء) کے اواخر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی میں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر اپنے اچانک حملے کے دوران حماس کے زیر حراست تقریباً 100 قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔