یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے جمعہ کے روز اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں کو نہ “ڈرائیں” یا “دھمکائیں” جس کے پراسیکیوٹر نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم اور وزیرِ دفاع کے وارنٹ گرفتاری کے لیے کہا ہے۔
بوریل نے ہسپانوی پبلک ٹیلی ویژن ٹی وی ای کے ایک انٹرویو کے دوران “بین الاقوامی فوجداری عدالت کے احترام” کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، “میں اسرائیلی حکومت سے شروع کرتے ہوئے ہر ایک سے بلکہ بعض یورپی حکومتوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ ججز کو نہ خوفزدہ کریں، نہ دھمکائیں۔”
سابق ہسپانوی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ عدالت کے پراسیکیوٹر نے “مقدمہ پیش کرنے میں جو کچھ کیا ہے اسے یہود مخالف رویہ نہیں سمجھنا چاہئے۔”
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پیر کو کہا کہ انہوں نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے شبہ میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے سرکردہ رہنماؤں یحییٰ سنوار، اسماعیل ہنیہ اور محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی۔
جبکہ انہوں نے کہا کہ فلسطینی گروپ حماس کے سربراہان “تباہی و بربادی”، “آبروریزی اور جنسی تشدد کی دیگر کارروائیوں” اور “یرغمالیوں کو جنگی جرم کے طور پر لے جانے” پر سزا کے مستحق ہو سکتے ہیں تو ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلیوں پر “فاقہ کشی”، “دانستہ قتل” اور “تباہی و بربادی” کا الزام عائد کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے “جمہوری اسرائیل اور حماس کے اجتماعی قاتلوں کے درمیان موازنے کو نفرت سے” مسترد کر دیا اور بائیڈن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ “اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی — کوئی بھی — برابری نہیں ہے”۔
اگر آئی سی سی کے ججز وارنٹ منظور کر لیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آئی سی سی کے 124 رکن ممالک میں سے کوئی بھی تکنیکی طور پر نیتن یاہو اور دیگر کو گرفتار کرنے کا پابند ہو گا اگر وہ وہاں کا سفر کریں۔ تاہم عدالت کے پاس اپنے احکامات کو نافذ کرنے کا کوئی طریقۂ کار نہیں ہے۔