تل ابیب(ہمگام نیوز )مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے شمالی علاقے میں بدھ کے روز فائرنگ کے ایک واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الناصرہ شہرکے شمال مغرب میں واقع بدو قصبے بسمت تبون میں تین مردوں اور دو خواتین کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا لیکن اس نے واقعے کے متعلق مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی اور کہا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے سے چند گھنٹے قبل قریبی شہر حیفا میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔مقامی ذرائع ابلاغ میں اس مقتول کی شناخت بھی عرب اسرائیلی کے طور پر کی گئی ہے۔
عربوں اور یہودیوں کے درمیان بقائے باہمی کو فروغ دینے والے ابراہیم اقدام کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد اس سال اب تک ہلاک ہونے والے عرب اسرائیلیوں کی تعداد 188 ہوگئی ہے۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہوکو چاہیے کہ وہ پبلک سکیورٹی کے وزیر کو برطرف کریں اور عرب معاشرے میں جرائم سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر ایک منصوبہ تیار کریں کیونکہ یہ ہنگامی حالت ہے۔
عرب اسرائیلی، ان فلسطینیوں کی آل اولاد ہیں جو 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد اپنی آبائی سرزمین پر رہ گئے تھے۔ وہ ملک کی 97 لاکھ آبادی کا قریباً 20 فی صد ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عرب گروہوں نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران میں بڑی مقدار میں غیر قانونی ہتھیار جمع کیے ہیں اور وہ منشیات اور دیگر جرائم میں ملوّث بتائے جاتے ہیں۔
کمیونٹی کے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہودی اکثریت ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتی ہے اور وہ اسرائیلی حکام پر تشدد کے واقعات کی مناسب تحقیقات میں ناکام رہنے کا الزام عاید کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے رواں ماہ کہا تھا کہ اسرائیل عرب سیکٹر میں سنگین جرائم کے خلاف حقیقی جنگ میں مصروف ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’تشدد مردوں اور عورتوں، نوجوانوں اور بوڑھوں، عام شہریوں اور منتخب عہدے داروں، امیدواروں یا کونسل کے سربراہوں کے درمیان فرق نہیں کرتا ہے‘‘۔