یروشلم: (ہمگام نیوز) ذرائع نے کہا کہ ایران نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ اس کی کارروائی صرف سفارت خانے پر حملے کا جواب ہے اور وہ اس سے آگے نہیں بڑھے گا۔ اس سے قبل اتوار کو ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اپنے ایرانی ہم منصب کو فون پر مطلع کیا تھا کہ ترکیہ اسرائیل پر حملے کے بعد خطے میں مزید کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتا۔
ترکیہ کے سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے فیدان کو بتایا کہ اسرائیل کے خلاف “جوابی کارروائی” ختم ہو گئی ہے اور اب ایران اس وقت تک کوئی نیا آپریشن شروع نہیں کرے گا جب تک اس پر حملہ نہیں کیا جاتا۔
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ایران کے خلاف کسی بھی جارحانہ کارروائی میں حصہ نہیں لے گا اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک متحدہ سفارتی محاذ تشکیل دینے کے لیے کام کرے گا تاکہ محاذ آرائی کو ایک کھلی جنگ میں بڑھنے سے روکا جا سکے جو مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
امریکی ’اے بی سی نیوز‘ نیٹ ورک نے اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر کے حوالے سے بتایا کہ فوجی حکام نے حکومت کو ایرانی حملے کا جواب دینے کے لیے کئی آپشنز پیش کیے ہیں۔
لرنر نے تل ابیب میں صحافیوں کو دیے گئے بیانات میں مزید کہا کہ اسرائیل کے ردعمل میں فوجی حملہ شامل ہو سکتا ہے یا نہیں، اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے اگلے اقدامات کا تعین آج یا آنے والے دنوں میں کرے گی۔
یکم اپریل کو شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے ہفتے کی شام اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے۔ بائیڈن نے ایرانی حملے کے بعد ہفتے کی شام دیر گئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ اسرائیل نے “غیر معمولی حملوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنا دفاع کرنے اورحملے کو پسپا کرنے کی قابل ذکر صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے”۔
بائیڈن نے بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ آیا انہوں نے نیتن یاہو کے ساتھ اسرائیلی ردعمل یا امریکی مداخلت کے امکان پر بات کی ہے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے کہا کہ “ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو شام یا کسی اور جگہ اپنے تحفظ اور اپنے دفاع کے لیے کارروائی کرنے کی آزادی ہے۔ یہ ایک ایسی پالیسی ہے جو کافی عرصے سے رائج ہے اور اب بھی برقرار ہے‘‘۔
وائٹ ہاؤس کے چیف نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے اتوار کو اے بی سی کو بتایا کہ امریکہ اپنے دفاع میں اسرائیل کی حمایت جاری رکھے گا لیکن وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ ایران کے خلاف اسرائیلی ردعمل کی حمایت کرے گا کربی نے کہا کہ اسرائیل کا دفاع کرنے اور “اسرائیل کو اپنے دفاع میں مدد کرنے کے لیے ہمارا عزم پختہ ہے”۔
کربی نے مزید کہا کہ “جیسا کہ صدر کئی بار کہہ چکے ہیں ہم خطے میں وسیع جنگ کے خواہاں نہیں ہیں۔ ہم ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم ایران پر اسرائیلی حملے میں اس کا ساتھ نہیں دیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ”ہم خطے میں کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے اور ہم نہیں چاہتے کہ تنازع کا دائرہ وسیع ہو”