بغداد (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا 38 سال بعد عراق میں ایرانی اسلحہ کے ڈپو پر فضائی حملہ، اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حملے میں خفیہ ایرانی اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنائے جانے کا اعلان ۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے عراق میں ایرانی اسلحہ ڈپو پر فضائی حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے 38 سال بعد عراق پر ایرانی دہشتگردی کی وجہ سے مجبورا حملہ کیا ہے۔
حملے کیلئے اسرائیلی فضائیہ کا استعمال کیا گیا۔ اسرائیل نے عراق میں ایرانی اسلحہ ڈپو پر کیے گئے حملے سے متعلق بیان دیا ہے کہ اس سے عراق میں موجود ایران کے ایک خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کا کہناٰ ہے کہ اس کی فضائیہ نے عراق میں جس خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے، وہاں پر ایرانی میزائل موجود تھے۔ حملے کے نتیجے میں ایرانی میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا۔
جبکہ اس حملے میں عراقی فوج کے 2 کمانڈوز کو ہلاک کر دیے جانے کا بیان بھی سامنے آہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے عراقی حکومت تاحال خاموش ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 1981 کے بعد پہلی مرتبہ عراق پر اس انداز میں حملہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 1981 میں عراق پر حملہ کرکے اس وقت کے ڈکٹیٹر عراق صدام حسین کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کر دیا تھا۔
تاہم اب اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں عراق پر حملہ کیا ہے جب یہ عرب ملک طویل جنگ کے بعد آہستہ آہستہ امن کی جانب لوٹ رہا ہے اور اس ملک میں کافی حد تک امن قائم ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی دفاعی ماہرین اسرائیل کے عراق میں ایرانی اسلحہ ڈپو پر اس حملے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ دفاعی ماہرین کی رائے میں مشرق وسطی کے عرب ممالک میں ایرانی دہشتگردی کے اڈوں کا قیام اور اسرائیل کی یہ دفاعی حملہ عراق کو پھر سے جنگ کی آگ میں دھکیل سکتی ہے۔ جبکہ خطے کے حالات بھی مزید خراب ہو سکتے ہیں۔آج کے اسرائیلی حملے کی امریکی آفیشلز نے بھی بقاعدہ تصدیق کردی ہے۔