ںیجنگ(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیجنگ کی میزبانی میں سہ فریقی ورچوئل اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے منظم اور ذمہ دارانہ انخلا پر زور دیا ہے۔ سہ فریقی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں افغانستان میں جامع جنگ بندی کے جلد اعلان اور تشدد کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بن سکے گا۔ اس اجلاس میں افغانستان میں امن عمل اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اس ورچوئل اجلاس میں چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی اور افغان وزیرِ خارجہ محمد حنیف اتمر اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکت کی۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا تیزی سے جاری ہے۔ افغانستان میں تعینات امریکہ کی باقی ماندہ افواج میں سے بھی 40 فی صد کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہے کہ افواج کے انخلا کا یہ عمل 11 ستمبر 2021 کی ڈیڈ لائن کے مطابق مکمل ہو جائے گا۔
جمعرات کو ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کے اثرات پورے خطے کی اقتصادی خوش حالی پر براہِ راست ہوں گے۔ لہٰذا خطے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے سیکیورٹی کے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل تاحال معطل ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات بھی جاری ہیں جس کی وجہ سے سیکیورٹی کی صورتِ حال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے
مشترکہ اعلامیے میں چین، پاکستان اور افغانستان نے طالبان کے ملک کے سیاسی دھارے میں جلد شامل ہونے کی توقع ظاہر کی۔ جب کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2513 کی پابندی پر بھی زور دیا۔ اس قرارداد کے تحت افغان فریقین پر قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے آغاز پر زور دیا گیا تھا۔ سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس میں اس بات کا ایک اعادہ کیا گیا کہ وہ افغانستان میں کسی ایسی حکومت کے قیام کے حمایت نہیں کریں گے جو طاقت کے زور پر مسلط ہو۔ اس مشترکہ اعلامیے میں بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوامِ متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم، پر افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مثبت کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک سے بھی افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔
افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب بیانات پر دکھ ہوتا ہے۔ وہ عناصر ان بیانات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں جو افغانستان کے معاملات کو خراب کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
یاد رہے حال ہی میں افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے ایک بیان میں پاکستان کے ایک خفیہ ادارے پر طالبان کی حمایت اور افغانستان میں شورش پیدا کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ اسلام آباد ہمیشہ ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔