Homeخبریںاقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ووٹ کیوں دیا؟تہران میں جرمن...

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ووٹ کیوں دیا؟تہران میں جرمن سفیرطلب

تہران ( ہمگام نیوز ) ایران نے پیر کے روزجرمنی کے سفیر کو طلب کر کے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے گذشتہ ہفتے کے فیصلے پراحتجاج کیا ہے۔ یہ فیصلہ برلن کی جانب سے مشترکہ طورپرپیش کردہ قرارداد پرمبنی ہے،اس میں ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ایران کے ردعمل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایران میں قریباً اڑھائی ماہ قبل بائیس مہسا امینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے ردعمل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد یہ تیسراموقع ہے جب تہران میں برلن کے ایلچی کو طلب کیا گیا ہے۔

جرمنی اورآئس لینڈ کی درخواست پراقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کے اعلیٰ ترین ادارے نے جمعرات کواپنا ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا اورایران کے مہلک کریک ڈاؤن کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق وزارتِ خارجہ نے جرمن سفیر ہانس اُدو مزیل کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا خصوصی اجلاس بلانےمیں جرمنی کے کردار کے بعد طلب کیا ہے۔

ایران نے گذشتہ جمعہ کے روز انسانی حقوق کونسل کی قرارداد کو بے کار قراردے کر مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کی جانب سے تشکیل دیے گئے حقائق کی تلاش کے مشن کو تسلیم نہیں کرے گا۔ایرانی وزارت خارجہ نے پیر کے روز اس دلیل کا اعادہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وارپریس کانفرنس میں کہا:’’انسانی حقوق کے سوال کے عجلت میں استعمال اور آزاد ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے سیاسی نقطہ نظر اپنانے کی یقینی طور پر مذمت کی جاناچاہیے‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے انسانی حقوق کے فروغ میں مدد نہیں ملے گی۔

اس سے قبل ارنا نے خبر دی تھی کہ اکتوبر کے آخر میں وزارت خارجہ نے جرمن حکام کے ان بیانات پراحتجاج کے لیے مزیل کو طلب کیا تھا جو اسلامی جمہوریہ ایران میں ’فسادات کو ہوا‘دیتے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں جرمن چانسلراولف شلز کے اس بیان کے بعد وزارت خارجہ نے برلن کے سفیرکو ایک بار پھر طلب کیا تھا جس میں انھوں نے پوچھا تھا کہ ‘آپ کس قسم کی حکومت ہیں جو اپنے ہی شہریوں پر گولیاں چلاتی ہے؟

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے ان بیانات کی مذمت کی تھی اور جرمنی کے ’’تباہ کن رویے‘‘ پر احتجاج کیا۔

ایران مہسا امینی کی ہلاکت کے ردعمل میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کو ‘فسادات’ کا نام دیتا ہے۔ان کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔

تہران میں فرانس اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے سفیروں کو بھی گذشتہ چند ہفتوں کے دوران طلب کیا گیا ہے۔جنیوا میں جمعرات کو منعقدہ اجلاس کے دوران میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکرترک نے کہا کہ امینی کی موت کے بعد سے اب تک 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Exit mobile version