نیویارک (ہمگام نیوز) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک برطانوی مسودہ قرارداد زیرِ بحث ہے جس میں سوڈان کے متحارب فریقین سے دشمنی بند کرنے کا مطالبہ اور یہ تقاضہ کیا گیا ہے کہ وہ اگلے مورچوں اور سرحدوں پر امداد کی محفوظ، تیز رفتار اور بلا تعطل ترسیل کی اجازت دیں۔ یہ جنگ سویلین حکمرانی کی طے شدہ منتقلی سے قبل اپریل 2023 میں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان حصولِ اقتدار کی کشمکش سے شروع ہوئی اور دنیا کے سب سے بڑے نقل مکانی بحران کی وجہ بن گئی۔ اس سے نسلی تشدد کی لہریں پیدا ہوئیں جن کے لیے زیادہ تر آر ایس ایف کو موردِ الزام قرار دیا گیا ہے۔ آر ایس ایف نے سوڈان میں شہریوں کو نقصان پہنچانے سے انکار اور اس عمل کو بدمعاش قوتوں سے منسوب کیا ہے۔ موجودہ تنازع کے دوران اقوام متحدہ کی جانب سے ابتدائی پابندیوں میں سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی نے گذشتہ ہفتےآر ایس ایف کے دو جنرلز کو نامزد کیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ کے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، “انیس ماہ کی جنگ میں فریقین انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں جن میں خواتین اور لڑکیوں کی بڑے پیمانے پر عصمت دری بھی شامل ہے۔”

نیز انہوں نے کہا، “سوڈان کی نصف سے زیادہ آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اس کے باوجود ایس اے ایف اور آر ایس ایف کی تمام تر توجہ ایک دوسرے سے لڑنے پر مرکوز ہے نہ کہ اپنے ملک کو درپیش قحط اور مصائب پر۔”

سفارت کاروں نے کہا کہ برطانیہ جلد از جلد قرارداد کے مسودے کو ووٹ کے لیے پیش کرنا چاہتا تھا۔ منظوری کے لیے قرارداد کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکا، فرانس، برطانیہ، روس یا چین کی جانب سے کوئی ویٹو نہیں ہونا چاہیے۔

سرحدوں کے پار امداد

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ تقریباً 25 ملین افراد یعنی سوڈان کی نصف آبادی کو امداد کی ضرورت ہے کیونکہ بے گھر افراد کے کیمپوں کو قحط نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور 11 ملین لوگ اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 30 لاکھ لوگ بھاگ کر دوسرے ممالک چلے گئے ہیں۔

برطانیہ کے مسودہ متن میں “مطالبہ کیا گیا ہے کہ آر ایس ایف فوری طور پر پورے ملک میں اپنی کارروائیاں روک دیں” اور “متحارب فریقین فوراً دشمنی بند کر دیں۔”

اس بھی یہ تقاضہ بھی کیا گیا ہے کہ “متصادم فریقین پورے سوڈان میں مکمل، محفوظ، تیز، اور سرحد پار سے انسانی ہمدردی کی بلا تعطل رسائی کی اجازت دیں۔” مسودے میں چاڈ کے ساتھ ادرے راہداری کو امدادی ترسیل کے لیے کھلا رکھنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے “اور تمام سرحدی گذرگاہوں کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بلاتعطل رسائی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔”

سوڈانی حکام نے اقوام متحدہ اور امدادی گروپوں کو دارفر پہنچنے کے لیے ادرے راہداری استعمال کرنے کی اجازت تین ماہ کے لیے دی تھی جو نومبر کے وسط میں ختم ہونے والی ہے۔ سلامتی کونسل نے سوڈان کے بارے میں دو سابقہ قراردادیں منظور کیں: مارچ میں اس نے رمضان کے مقدس مہینے کے لیے فوری طور پر دشمنی بند کرنے اور پھر جون میں خاص طور پر آر ایس ایف سے سوڈان کے شمالی دارفر میں 1.8 ملین آبادی والے شہر کا محاصرہ روکنے کا مطالبہ کیا۔

دونوں قراردادوں میں مکمل، تیز رفتار، محفوظ اور بلا تعطل انسانی امداد کی رسائی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا جو 14 ووٹوں کے سا

تھ منظور کی گئیں۔