نیویارک(ہمگام نیوز) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کے روز تک اس تجویز پر ووٹ دے سکتی ہے جس میں مطالبہ کیا جائے کہ اسرائیل اور حماس غزہ کی پٹی تک زمینی، سمندری اور ہوائی راستوں کے ذریعے امداد کی رسائی کی اجازت دیں اور اقوامِ متحدہ فراہم کردہ انسانی امداد کی نگرانی کرے۔
سفارت کاروں نے کہا سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کی قسمت حتمی مذاکرات پر منحصر ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “ہم نے پورے عمل میں تعمیری اور شفاف طریقے سے کام کیا ہے تاکہ کسی ایک تجویز پر متحد ہو جائیں۔”
سفارت کاروں نے کہا کہ امریکہ دشمنی کے خاتمے کے لیے مسودے کی تحریر میں نرمی کرنا چاہتا ہے۔ رائٹرز کا ملاحظہ کردہ مسودہ متن فی الحال “محفوظ اور بلا تعطل انسانی رسائی کی اجازت دینے کے لئے دشمنی کے فوری اور پائیدار خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔”
اقوامِ متحدہ کے حکام اور امدادی ایجنسیوں نے غزہ میں ایک انسانی تباہی سے خبردار کیا ہے – بڑے پیمانے پر بھوک اور بیماری – کیونکہ ساحلی فلسطینی انکلیو کے 2.3 ملین افراد کی اکثریت دو ماہ کی طویل لڑائی کے دوران اپنے گھروں سے بے گھر ہو گئی ہے۔
کونسل کی قرارداد کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکہ، فرانس، چین، برطانیہ یا روس کی طرف سے کوئی ویٹو نہ ہو۔
اس ماہ کے شروع میں واشنگٹن نے 15 رکنی کونسل میں ایک قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس میں غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اقوامِ متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے گذشتہ ہفتے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جس کے حق میں 153 ریاستوں نے ووٹ دیا۔
امریکہ اور اسرائیل جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے صرف حماس کو فائدہ ہوگا۔ اس کے بجائے واشنگٹن شہریوں کے تحفظ اور ان افراد کی رہائی کے لیے لڑائی میں وقفے کی حمایت کرتا ہے جو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ایک مہلک حملے میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری کی، محاصرہ کیا اور زمینی کارروائی شروع کی جس کے بارے میں وہ کہتا ہے کہ 1,200 افراد ہلاک اور 240 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ غزہ کے محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق تقریباً 19,000 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
کارروائی کرنے کی کئی ناکام کوششوں کے بعد سلامتی کونسل نے گذشتہ ماہ غزہ تک امداد کی رسائی کی اجازت دینے کے لیے لڑائی کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ سات دن کا وقفہ – جس کے دوران حماس نے کچھ یرغمالیوں کو رہا کیا، کچھ فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا اور غزہ کے لیے امداد میں اضافہ ہوا – یکم دسمبر کو ختم ہو گیا۔
محدود انسانی امداد اور ایندھن کی ترسیل مصر سے رفح گذرگاہ کے ذریعے غزہ تک پہنچی ہے جسے اسرائیل کی نگرانی سے گذرنا پڑا لیکن اقوامِ متحدہ کے حکام اور امدادی کارکنان کہتے ہیں کہ یہ غزہ کے باشندوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے قریب نہیں ہے۔
مسودۂ قرارداد کا مقصد غزہ میں زمینی اور سمندری راستے سے یا ان ممالک کی طرف سے امداد کی ترسیل کے لیے اقوامِ متحدہ کی نگرانی قائم کرنا ہے جو تنازع کے فریق نہیں ہیں۔ اقوامِ متحدہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کو ان امدادی ترسیل کے بارے میں مطلع کرے گا۔
حکام نے بتایا کہ اتوار کو غزہ میں اسرائیل کے زیرِ قبضہ کریم شالوم گذرگاہ جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار امدادی ٹرکوں کے لیے کھولی گئی جس کا مقصد غزہ پہنچنے والی خوراک اور ادویات کی مقدار کو دوگنا کرنا تھا۔