نیویارک ( ہمگام نیوز) صدرجو بائیڈن نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایاکہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا ’’انتھک سفارت کاری کےایک نئے دورکا آغاز‘‘کر رہا ہے۔
صدربائیڈن نے جنرل اسمبلی کے 76ویں سالانہ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکا وقتِ ضرورت طاقت کے استعمال کے لیے تیار رہے گا لیکن فوجی طاقت کو پہلا نہیں بلکہ’آخری حربے کا آلہ‘ہونا چاہیے۔‘‘
انھوں نے مزیدکہا کہ ’’یہ مشن واضح اور قابل حصول ہونا چاہیے جو امریکی عوام کی باخبر رضامندی کے ساتھ اور جب بھی ممکن ہو، ہمارے اتحادیوں کے اشتراک سے شروع کیا جائے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’فوجی طاقت کودنیا میں درپیش ہرمسئلے کے ایک حل کے طورپراستعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
جنرل اسمبلی کے اس سالانہ اجلاس میں شریک عالمی لیڈروں میں امریکی صدر جو بائیڈن نے سب سے پہلے تقریر کی ہے۔انھوں نے ابھرتے ہوئے مطلق العنان چین کو اکیسویں صدی کا سب سے بڑاچیلنج قرار دیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نےمختلف عالمی موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے امریکا کی جانب سے مالی معاونت کو دُگنا کردیں گے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدہ دارکے بہ قول صدر بائیڈن نے اپریل میں وعدہ کیا تھا کہ امریکا عالمی ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیےاپنا مالی تعاون بڑھا کر 5 ارب 70 کروڑ ڈالرسالانہ کردے گا۔ اب ان کے نئے اعلان کے بعد یہ خطیر رقم11 ارب 40 کروڑ ڈالرسالانہ ہوجائے گی۔
بائیڈن نے اپنی تقریرمیں کہا کہ ’’اپریل میں، میں نے اعلان کیا تھا کہ امریکا ماحولیاتی بحران سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے اپنی عوامی بین الاقوامی مالی معاونت کودُگنا کردے گا اور آج مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ ہم کانگریس کے ساتھ مل کراس رقم کو دُگنا کرنے کے لیے کام کریں گے۔‘‘