یکشنبه, اپریل 27, 2025
Homeخبریںامریکہ نے ایران جنگ کے پیش نظر خلیج میں ایف-22 اسٹیلتھ جنگی...

امریکہ نے ایران جنگ کے پیش نظر خلیج میں ایف-22 اسٹیلتھ جنگی بمبار طیارے تعینات کردیئے

واشنگٹن(ہمگام نیوز ڈیسک) ہمگام نیوز مانیٹرنگ ڈیسک کے رپورٹس کی امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی فضائیہ کے سینٹرل ملٹری کمانڈ کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایئرفورس ایف -22 ریپٹر اسٹیلتھ جنگی طیارے امریکی فورسز اور مفاد کے تحفظ کے لیے خلیج قطر میں تعینات کردیئے گئے ہیں‘تاہم اس ضمن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جدید تکینکی صلاحیت سے لیس کتنے تعداد میں جنگی طیارے تعینات کیے گئے ؟ امریکا نے ایران کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں پہلی مرتبہ ایف- 22 اسٹیلتھ جنگی طیارے تعینات کردیئے ہیں‘ جو ریڈار پر ظاہر ہوئے بغیر ہی رازدارانہ طور پر خفیہ حملہ کرنے کی فیصلہ کن اور بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں. ادھر جاپان کے شہر اوساکا میں جی20کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ امریکا کے پاس ایران میں درجنوں ممکنہ اہداف کی فہرست دستیاب ہے‘ ۔امریکی صدر کے مطابق ایران اس وقت واشنگٹن کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے لیے کوشاں ہے انہوں نے کہا کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے ایران کی دہشتگردی کی فنڈنگ کی مد میں اپنا حصہ ڈالا.
ٹرمپ نے دو روز قبل یعقین دلایا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جنگ زیادہ دیر نہیں چلے گی، تاہم انہوں نے تہران کے ساتھ فوجی محاذ آرائی سے گریز کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا. جنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایسا نہیں ہو گا، لیکن اگر ایسا کچھ ہوا تو ہماری پوزیشن بہت زیادہ مضبوط اور بہتر ہے، میں فوج اتارنے کی بات نہیں کر رہامیرا صرف یہ کہنا ہے کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو یہ جنگ زیادہ دیر نہیں چلے گا.
ٹرمپ نے زور دیا کہ امریکی مفادات کے خلاف کسی بھی ایرانی حملے کا بڑی اور بھرپور طاقت کے ساتھ مقابلہ کیا جائے گا یہاں تک کہ یہ درجہ صفحہ ہستی سے مٹا دینے تک بھی جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت نے عوام کا پیسہ دہشت گردی پر لٹا دیا اور وہ صرف طاقت کی زبان ہی سمجھتے ہیں. امریکی صدر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ایران پر پابندیوں میں نرمی کے امکان کا تعلق ہے تو کئی ممالک نے اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ کیا ہے بالخصوص فرانس نے جس نے تصدیق کی ہے کہ اس کے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں میں واقعتا کسی بھی فریق کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کو منع نہیں کرتا.
واضح رہے کہ امریکی صدر کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے لیے کوشاں نہیں ہیں اور پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات کے لیے تیار ہیں. خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے‘واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں‘اسی دوران خلیج عمان میں 4 تیل بردار جہازوں پر حملہ ہوا اور امریکا نے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا. واشنگٹن نے ان دنوں اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی نشر کی جس میں پاسداران انقلاب کی ایک کشتی کو تیل بردار جہاز کے پاس دیکھا جاسکتا ہے.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز