دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںانڈیا کی قومی ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ ٹاٹا گروپ نے خرید لی

انڈیا کی قومی ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ ٹاٹا گروپ نے خرید لی

نئی دہلی ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا صنعتی گروپ ’ٹاٹا‘ قومی ایئرلائن ’ایئر انڈیا‘ کو خرید رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومت نے کہا ہے کہ ٹاٹا گروپ کی ایک ذیلی کمپنی ایئر انڈیا کو 2.4 ارب ڈالر میں خریدے گی جبکہ ڈیل سال کے آخر تک حتمی شکل اختیار کرے گی۔
خیال رہے کہ ٹاٹا گروپ نے ہی 89 سال پہلے سنہ 1932 میں ایئر انڈیا قائم کی تھی جو اس وقت ’ٹاٹا ایئر‘ کے نام سے جانی جاتی تھی۔ اس کی پہلی پرواز ٹاٹا گروپ کے چیئر مین نے بطور پائلٹ خود اڑائی تھی جو کراچی سے ممبئی لینڈ کی تھی۔
ایئرلائنز کو 2021 میں 51 ارب کا خسارہ، 2022 بھی اچھا نہیں ہو گا: آئی اے ٹی اے
تقریباً پچاس سال قبل یہ فضائی کمپنی حکومت کی جانب سے 1950 کی دہائی میں نیشنلائز کر دی گئی تھی۔
آزادی حاصل کرنے والے ملک کے لیے اس فضائی کمپنی میں امیدوں اور بلند ارادوں کی جھلک دکھتی تھی۔
’آسمانوں کا مہاراجہ‘ کہلائی جانے والی ایئر انڈیا کو 1990 کی دہائی میں دیگر کمپنیوں کی جانب سے اندرون ملک اور بین الاقوامی فضائی روٹس پر سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا تھا، شدید مالی نقصانات کے بعد کمپنی بھاری قرضوں میں جکڑ گئی تھی۔
کئی حکومتوں نے ایئر انڈیا کی نجکاری کی کوشش کی لیکن قرضوں کی مالیت اور حکومت کے کچھ اثاثے اپنی ملکیت میں رکھنے کے اصرار پر کسی بھی خریدار کے ساتھ ڈیل طے نہ ہو سکی۔
31 اگست تک ایئر انڈیا 615 ارب روپے سے زیادہ کی مقروض ہو چکی تھی۔

گزشتہ سال وزیراعظم نریندر مودی نے کمپنی بیچنے پر آمادگی کا اظہار کیا تاہم کمپنی کے کچھ اثاثے حکومت کی ہی ملکیت میں رکھنے کا کہا تھا۔
علاوہ ازیں حکومت ایئر انڈیا سیٹس ایئر پورٹ سروسز کے پچاس فیصد حصص بھی بیچ رہی ہے جو کارگو اور گراؤنڈ سروسز مہیا کرتے ہیں۔
ٹاٹا کمپنی جیگوار لینڈ روور اور ٹیٹلی چائے کے علاوہ اب انڈیا کی سب سے بڑی بین الاقوامی ایئر لائن کی مالک بھی بن جائے گی۔ ٹاٹا گروپ انڈین ایئر لائن وسٹارا کے 51 فیصد جبکہ ایئر ایشیا کی 84 فیصد حصص کی مالک ہے۔
ایئر انڈیا کی بین الاقوامی پروازوں میں سے پچاس فیصد انڈیا سے ہی اڑتی ہیں۔ ایئر انڈیا کے علاوہ حکومت کا ارادہ ہے کہ بھارت پٹرولیم اور ایک بڑی انشورنس کمپنی کی نجکاری کے ذریعے اربوں ڈالر کمائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز