واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ملک کا دفاع کرنا افغان فوج کی ہی ذمہ داری ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد منگل کو قطر پہنچ رہے ہیں جہاں وہ افغان طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس ملاقات میں امریکہ کی جانب سے افغان طالبان سے عسکری کارروائیاں بند کرنے اور سیاسی طور پر معاملات حل کرنے کے مطالبات کی توقع کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کا افغانستان میں فوجی مشن 31 اگست کو مکمل طور پر اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا اور افغانستان کی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے۔
افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی میں گذشتہ چند دن کے دوران تیزی دیکھی گئی ہے اور انھوں نے پانچ دن میں چھ اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کے قبضے میں جانا والا آخری اہم شہر شمالی صوبہ سمنگان کا دارالحکومت ایبک ہے جس کا کنٹرول پیر کو طالبان کے ہاتھ آیا۔
اس سے قبل وہ نمروز کے دارالحکومت زرنج، سرِ پُل، تخار صوبے کے شہر تالقان، قندوز اور ہلمند صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ پر قبضہ کر چکے ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری صورتحال سے امریکہ کو بہت تشویش لاحق ہے لیکن انھوں نے کہا کہ افغان فوج کے پاس طالبان سے جنگ کرنے کی پوری صلاحیت ہے۔
یہ ان کی اپنی فوج ہے۔ یہ ان کے اپنے صوبائی دارالحکومت ہیں، یہ ان کے اپنے لوگ ہیں جن کا دفاع کرنا ہے، اور یہ سب ان کی قیادت پر آ جاتا ہے کہ وہ اس موقع پر کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں۔’
جب جان کربی سے پوچھا گیا کہ افغانستان کی فوج کی جانب سے مناسب دفاع نہ ہونے کی صورت میں امریکی فوج کیا کرے گی، تو جواب میں ترجمان کا کہنا تھا: ‘زیادہ کچھ نہیں۔