Homeخبریںاگر یونیورسٹی ایکٹ کے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں...

اگر یونیورسٹی ایکٹ کے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں گیا تو گورنر و وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے نہ ختم ہونے والا دھرنا دیں گے: طلباء تنظیمیں

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ طلباء تنظیموں کی طرف سے کوئٹہ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں طلباء تنظیموں کا کہنا تھا کہ اگر یونیورسٹی ایکٹ کے متعلق تمام اسٹیک ہولڑرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تو گورنر اور وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ایک نہ ختم ہونے والا دھرنا دیا جائے گا ساتھ ہی عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ایکٹ میں ترمیم سے متعلق تمام طلباء تنظیموں، سیاسی پارٹیوں و اسٹیک ہولڑرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ معاملات کو مذاکرات کی ٹیبل پر حل کیا جائے۔ ایکٹ میں ترمیم کسی صورت میں قابل قبول نہیں، یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کے پیچھے حکومتی پارٹی کے 2 وزراء عمل پیرا ہیں تاکہ پشتون، ہزارہ، سیٹلرز سمیت محکوم اقوام کو ان کے حق سے محروم کیا جاسکے۔

طلباء کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو نہ صرف گورنر ہاؤس و وزیر اعلی ہاوس کے سامنے ایک نہ ختم ہونے والا دھرنا دیں گے بلکہ اس کے خلاف عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ و پشتون طلباء تنظیموں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں کیا تھا۔

احتجاج میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بولان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ایکٹ میں ترمیم کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بی ایم سی کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے سے سازشوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، جس کے پیچھے حکومتی پارٹی کے دو وزراء عمل پیرا ہیں اور یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کیلئے سازشیں کر رہے ہیں۔

بی ایم سی کو جب یونیورسٹی کا درجہ ملا تھا تو بلوچستان میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی کہ اب صحت کے شعبے میں عوام کو سہولیات کے ساتھ ساتھ بہترین معالج و استاد ملیں گے مگر قوم کے ارمانوں پر شب خون مارنے کی کوششیں کی گئیں ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملتے وقت نیشنل پارٹی برسر اقتدار تھی آج ان کے ارکان پارلیمنٹ میں موجود حکومت میں بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوکر اپنے نظریات کے نہ صرف خلاف ہیں بلکہ ان ہی کی منظور کرائی گئی ایکٹ کے خاتمے کیلئے جد وجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز حکومتی وزراء پر مشتمل ایک وفد مذاکرات کیلئے ہمارے احتجاجی مظاہرے میں پہنچا اور بتایا کہ ہمارے مطالبے جائز ہیں اور دلائل میں وزن ہے مگر وہ ایسا نہیں کرسکتے۔

مقررین نے کہا کہ آج یونیورسٹی ایکٹ کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے کیا ہم اس بلوچستان کے شہری نہیں ہیں، بلوچ قوم پرست جماعتوں کےاکابرین کے ورثاء آج میرٹ کے خلاف ہیں اور میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ کے خاتمے کیلئے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان کے ہراسگی اسکینڈل میں ایک لفظ بھی نہ کہنے والا آج بلوچ اور پشتون طلباء کو ان کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے پشتون بیلٹ کے تمام سیاسی و مذہبی پارٹیوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ پشتون طلباء کو ان کے حقوق سے محروم کرنے اور یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں ان کا ساتھ دیں۔

Exit mobile version