آواران (ہمگام نیوز) ہار بازار میں بانک نجمہ بلوچ اور ماجد بلوچ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف اتوار کو ایک کامیاب احتجاجی ریلی نکالی گئی جن میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج کا آغاز پریس کلب آواران سے ہو کر ہار بازار سے ہوتے ہوئے واپس پریس کلب کے سامنے اختتام پزیر ہوا۔
احتجاج میں شرکاء نے بانک نجمہ بلوچ کی خودکشی نما قتل میں ملوث مرکزی ملزم نوربخش اور ماجد ولد بیتو کے قاتلوں کے عدم گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کرکے کہا کہ ان معاملات میں آواران انتظامیہ کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے،
مظاہرین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی ناقص کاکردگیوں سے بلوچ عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دی گئی ہیں، قاتل نوربخش پر اقبال جرم ثابت ہونے اور آڈیو لیک ہونے کے باوجود وہ مسلسل نجمہ کے لواحقین کو دھمکیاں دے کر مزید اپنے گھناؤنی حرکات کو جاری کرنے کا کہہ رہا ہے، طویل مدت گزرنے کے باوجود انتظامیہ ایک مجرم کو گرفتار نہیں کر پا رہا، اس سے یہ بات ثابت ہے کہ ان تمام محرکات کے پیچھے کچھ سْیاسی عزائم وابستہ ہیں۔
احتجاج میں شرکا نے کہا کہ ماجد ولد بیتو کے قتل میں ملوث مجرموں پر کارروائی نہیں کی جا رہی ہے، اس طرح کے لرزہ خیز اور انسانیت سوز واقعات پر انتظامیہ کی خاموشی علاقے میں چوروں ،ڈاکوؤں اور قاتلوں کو مزید ایسی حرکات جاری رکھنے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے جن سے یہ بات واضح ہے کہ علاقے میں قاتلوں کو آواران انتظامیہ کی آشیرباد حاصل ہے۔
نجمہ بلوچ اور ماجد بلوچ کے قاتلوں کے عدم گرفتاری پر ہونے والے احتجاج کا آواران پریس کلب کے سامنے اختتام پزیر ہوا، جہاں آواران کے مختلف علاقوں سے آنے والے لوگوں نے ایک میٹنگ کرکے اکثریت کے باہمی مشاورت سے آواران سیول سوسائٹی کو قیام عمل میں لایا گیا۔ جن میں اکثریت کے رائے سے عبیداللّہ بلوچ کنوینیئر، اسد عطا حسنی ڈپٹی کنوینیئر جبکہ جہانزیب عظیم انفارمیشن سیکریٹری منتخب ہوئے۔