پیرس(ہمگام نیوز) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالس نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے مستقبل میں انتہا پسندی، روس اور ایران کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے وزراء اس بات پر متفق ہیں کہ شام کی قیادت کو روسی اثر و رسوخ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔العربیہ/الحدث کے ایک سوال کے جواب میں کالس نے کہا کہ انہوں نے وزراء کو تجویز دی کہ وہ پابندیاں اٹھانے پر غور کریں۔

ایک جامع سیاسی راستے کے آغاز کی حمایت

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین شام کی تعمیر نو کے میدان میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور شامیوں کی قیادت میں ایک جامع سیاسی راستہ شروع کرنے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ شام کے رہ نما کہتے ہیں کہ اب حالات درست ہیں اور اس پر عمل درآمد پر سوال اٹھنے والے بھی ہیں۔

یورپی یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ نے شام میں سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تقریباً دس دن بعد ہونے والی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

جبکہ خارجہ پالیسی کے اہلکار کایا کالس نے اپنے یورپی ہم منصبوں کو ہفتے کے روز عقبہ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں شام کےعبوری مرحلے کے تعین اور اندرونی اور خطے میں بہت سے چیلنجوں کے بارے میں بتایا گیا۔

العربیہ/الحدث نامہ کے نامہ نگار نے رپورٹ کیا کہ فرانس، جرمنی اور اٹلی میں سے ہر ایک نے شام کے نئے تجربے کو ترتیب دینے کے لیے اپنے اگلے مرحلے اور علاقائی فریقوں کے ساتھ ممکنہ کردار کے لیے یورپی یونین کو تجاویز پیش کیں۔

پابندیاں اٹھانے کا سوال

نامہ نگار نے اعلیٰ سطحی یورپی ذرائع کے حوالے سے مزید کہا کہ ایک طرف ھیۃ تحریر الشام کی تاریخ اور دوسری طرف شام کے لیے کوششوں کی حمایت کی ضرورت کے پیش نظر یورپی یونین کا طرز عمل احتیاط پر مبنی ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت پر عائد پابندیوں اور ھیۃ تحریر الشام اور اس کی قیادت پر عائد پابندیوں کو ہٹانا ایک مسئلہ ہے لیکن اس پر غور کرنا قبل از وقت ہے۔

جب کہ یورپی یونین کو دمشق کی نئی سیاسی انتظامیہ کو تسلیم کیے بغیر بالواسطہ رابطے پر کوئی اعتراض نہیں۔

یورپی یونین نےزور دیا کہ وہ میدان میں ٹھوس اقدامات اور دمشق میں نئی انتظامیہ کی طرف سے جاری کیے گئے پہلے یقین دہانی کے بیانات کا انتظار کر رہی ہے۔