دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںایرانی بحری جہاز کو اس صورت میں چھوڑ سکتے ہے،اگرثبوت دی جائے...

ایرانی بحری جہاز کو اس صورت میں چھوڑ سکتے ہے،اگرثبوت دی جائے کہ جہاز کی منزل شام نہیں:برطانیہ

لندن(ہمگام نیوزڈیسک) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق مشرق وسطی کے کشیدہ صورتحال بارے میں برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے جبرالٹر سے تحویل میں لیے گئے ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو اس شرط پر چھوڑا جا سکتا ہے اگر برطانیہ کو اس بات کی ضمانت دی جائے کہ خام تیل شام نہیں لے جایا جا رہا۔ تفصیلات کے مطابق 4 جولائی کو جبرالٹر میں برطانیہ کے رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار سپر ٹینکر کو تحویل میں لے لیا تھا۔ برطانوی بحریہ کے مطابق انھیں خدشہ تھا کہ یہ ٹینکر خام تیل شام لے جا رہا ہے جو کہ یورپی یونین کی دمشق پر لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ اس بات کے شواہد موجود تھے کہ ایرانی ٹینکر خام تیل کو شام میں موجود *بینیاس* نامی تیل صاف کرنے کے کارخانے لے کر جا رہا تھا۔

واضع رہے دمشق کے تیل صاف کرنے کا یہ کارخانہ یورپی یونین کی جانب سے شام پر عائد کی گئی پابندیوں کی زد میں ہے۔جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ تہران سے حالیہ ’تعمیری‘ بات چیت کے بعد وہ پراعتماد ہیں کہ ایران کشیدگی میں اضافہ کرنے کی خواہشمند نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے ایرانی وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف کو دوبارہ یقین دلایا ہے کہ ’برطانیہ کے لیے باعث تشویش یہ بات ہے کہ (پکڑے گئے ایرانی تیل بردار بحری جہاز کی) منزل کیا ہے ، نہ کے تیل کا ماخذ۔‘

انھوں نے کہا کہ ایران کو بتایا گیا ہے کہ برطانیہ تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کے عمل میں سہولت کار کا کردار صرف اس صورت میں ادا کر سکتا ہے ‘اگر برطانیہ کو یہ ثبوت و شواہد دیے جائیں کہ اس جہاز کی منزل شام نہیں ہو گی۔’

جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ بھی اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں اور وہ کشیدگی میں اضافے کے خواہش مند نہیں ہیں۔یاد رہے امریکہ و یورپی یونین کی طرف سے ایران پر لگنے والی پابندیوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی برائن ہُک نے کہا کہ ’’تیل برآمد پر امریکی پابندیوں سے ایران کو اس وقت سالانہ پچاس ارب ڈالر کا خسارہ ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز