شنبه, اپریل 19, 2025
Homeخبریںایرانی دھمکیوں کے بعد،امریکا کا مشرقِ وسطی می B52بمبار طیارے بھیجنے کا...

ایرانی دھمکیوں کے بعد،امریکا کا مشرقِ وسطی می B52بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان

واشنگٹن(ہمگام نیوز ڈیسک)امریکہ نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کےردعمل میں مشرقِ وسطی میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار B52 بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ وسطی روانہ کیا جائے گا۔
امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ بمبار طیارے بی 52 ہوسکتے ہیں اور انھیں مشرقِ وسطی کی جانب ابھی روانہ کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی دھمکیوں اور پریشان کن اشاروں کے ردِعمل میں طیارہ بردار بحری جہاز مشرقِ وسطی میں لنگر انداز کرے گی اور ایک بمبار ٹاسک فورس بھیجے گی۔اس سے امریکا یہ بھی ظاہر کردے گا کہ وہ کسی بھی حملے کا تباہ کن طاقت سے جواب دے گا۔
امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے سوموار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقِ وسطی میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو ایران سے قابل اعتبار خطرے کے ردعمل میں بھیجا گیا ہے۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھوں نے ایرانی رجیم کی فورسز کی جانب سے قابل اعتبار خطرے کے اشارے ملنے کے بعد ہی یو ایس ایس ابراہم لنکن طیارہ بردار گروپ کو خطے میں لنگرانداز کرنے کی منظوری دی تھی۔
انھوں نے ایرانی رجیم پر زور دیا کہ’’ وہ تمام اشتعال انگیزیوں کو بند کردے ۔اگر امریکی فوج یا ہمارے مفادات پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو ہم ایرانی رجیم ہی کو اس پر قابل مواخذہ گردانیں گے‘‘۔ انھوں نے بمبار طیارے بھی بھیجنے کا ا علان کیا تھا۔
تاہم امریکی عہدے داروں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ایران سے انھیں کیا مبیّنہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر امریکی فیصلے کے ردعمل میں لکھا ہے کہ ’’ مشرقِ وسطی میں غیر مقبولیت کی وجہ سے امریکا کو تحفظ کے حوالے سے تشویش لاحق ہے مگر ایران کو ایسی کوئی تشویش لاحق نہیں‘‘۔امریکا نے بحری بیڑے کے بعد بی ففٹی ٹو بمبار طیارے بھی خلیج روانہ کردیے، جوہری صلاحیت کے حامل کئی بمبار طیارے اور دیگر بحری جنگی جہاز مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جارہے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ ایران اور اس کی پراکسی فورسز امریکی فوج اور مفادات پر ممکنہ حملے کی تیاری کررہی ہیں۔

ترجمان پنٹاگون نے وائٹ ہاؤس کی اس وضاحت کو دہرایا کہ امریکا ایران سے جنگ نہیں چاہتا، تاہم امریکی فوج، اتحادیوں اور خطے میں اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا، امریکا نے ایران سے درپیش خطرے کی تفصیل نہیں بتائی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز