تہران+واشنگٹن (ھمگام نیوز) ایرانی وزیرخارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان مبیّنہ طورپرایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔اس کے تحت تہران اپنی منجمدرقوم کے اجراء کے بدلےمیں تین امریکیوں کو رہا کرے گا جبکہ واشنگٹن نے تہران کے اس دعوے کو’جھوٹ‘قراردیتے ہوئے اس کی تردید کردی ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کے روزکہا ہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دی جارہی ہے لیکن انھوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔انھوں نے ٹیلی ویژن پرنشرہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایران اورامریکا قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پرایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔اگرامریکا کی طرف سے سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے،تو مجھے لگتا ہے کہ ہم مختصر مدت میں قیدیوں کا تبادلہ ملاحظہ کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ہماری طرف سے سب کچھ تیار ہے، جبکہ امریکی فی الحال حتمی تکنیکی کروابط پر کام کر رہے ہیں‘‘۔

اس سے قبل وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے سرکاری ٹی وی کو بتایا تھا کہ’’ایران اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پرہم حالیہ دنوں میں ایک معاہدے پرپہنچے ہیں اور اگر امریکا کی طرف سے سب کچھ ٹھیک رہا تو میرے خیال میں ہم مختصرعرصے میں قیدیوں کے تبادلے کا مشاہدہ کریں گے۔ہماری طرف سے سب کچھ تیار ہے، جبکہ امریکا فی الحال حتمی تکنیکی تعاون پر کام کر رہا ہے‘‘۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک عہدہ دار نے حسین امیرعبداللہیان کے بیان کی تردید کردی ہے۔وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ایرانی حکام کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ہم ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔اس کے تحت ایران میں غلط طریقے سے حراست میں رکھے گئے امریکی شہریوں کی رہائی ہوسکے گی۔

ایران میں قید متعدد امریکیوں میں سے ایک سیماک نمازی ہے۔امریکا اورایران کی دُہری شہریت کے حامل نمازی کو2016ء میں جاسوسی اورامریکی حکومت کے ساتھ تعاون کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ایرانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت عماد شرقی اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھے،انھیں 2018ء میں اس وقت گرفتارکیا گیا تھا جب وہ ایک تکنیکی سرمایہ کاری کے لیے کام کررہےتھے۔

سیماک نمازی: فائل فوٹو

سیماک نمازی: فائل فوٹو

ایرانی ذرائع نے رائٹرزکو بتایا کہ دو علاقائی ممالک تہران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے سلسلے میں شامل تھے۔امریکا میں درجن بھر ایرانی شہری زیرحراست ہیں۔ان میں سات ایرانی نژاد امریکی دُہری شہریت کے حامل ہیں،دو ایرانی مستقل امریکی رہائشی ہیں اور چار ایرانی شہری ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان روابط کی بحالی پر اتفاق کے فوری بعدایرانی حکام کے اختتام ہفتہ پرعمان میں موجود ہونے کی اطلاع سامنے آئی ہے۔ مسقط طویل عرصے سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان ثالث کا کردار اداکررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایران تین امریکی شہریوں سیماک نمازی،مراد تہ باز اورعماد شرقی کو رہا کردے گا۔اس کے بدلے میں امریکا جنوبی کوریا، عراق اور جاپان میں منجمد ایرانی فنڈز جاری کرے گا اورایک قیدی کو رہا کر دے گا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے ایرانیوں میں کوئی نمایاں شخصیت شامل نہیں ہوگی، جیسا کہ منصور ارباب یار ہیں، جن پر 2011 میں امریکا میں ایک سعودی سفارت کار کو قتل کرنے کی مبیّنہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اورفرد جُرم عاید کی گئی تھی۔

ایرانی ذرائع نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے لیے بالواسطہ مذاکرات کے سلسلے میں دو علاقائی ممالک شامل ہیں۔