زاہدان ( ہمگام نیوز ) عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ایرانی سیکورٹی فورسز نے زاہدان میں مکی مسجد کے ایک گارڈ کو گرفتار کرلیا۔ ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار گارڈ کو مار پیٹ بھی رہے ہیں۔ بلوچ کارکنوں نے زاہدان کے تمام لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہر کے تمام محلوں سے نکل کر جلد از جلد مکی مسجد پہنچیں اور مکی مسجد پر سکیورٹی فورسز کی طرف سے مسلط کردہ محاصرہ توڑ دیں۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ایران کے بلوچستان میں سنیوں کے رہنما مولوی عبدالحمید کی جانب سے نماز جمعہ کے بیان کے دوران کہا کہ احتجاج کو دبانے کے لیے سکولوں میں لڑکیوں کو زہر دیا جا رہا اور طلبہ کے احتجاج کو دبانے کے لیے ان کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

ایرانی سکولوں میں سکول کی سینکڑوں طالبات کو نامعلوم گروہ کی جانب سے زہر دینے کا حوالہ دیتے ہوئے عبدالحمید اسماعیل زاھی نے مزید کہا کہ یہ کون سا گروہ ہے جس کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی؟ یہ بات کون مانے گا کہ سیکورٹی فورسز اور فوج کو معلوم ہی نہیں کہ کیا ہوا؟” یہاں معمولی مسائل کی اتنی جلد شناخت کر لی جاتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر لڑکیوں کو زہر دینے والے گروپوں کا ابھی تک کیسے پتہ نہیں لگایا جا سکا؟

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں لڑکوں اور طالبات کے مظاہروں میں شرکت کا بدلہ ان کیمیائی حملوں کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا بہت سے لوگوں کی رائے ہے اور یہ مفروضہ سچائی کے قریب ہے کیونکہ یہ زہر آلود کارروائیاں احتجاج کو دبانے کی ہی ایک شکل ہیں۔

واضح رہے گزشتہ ہفتوں میں ایرانی شہروں قم، اردبیل، بروجرد، تہران، کرمانشاہ، بردیس، برند، اصفہان اور شاھنشہر میں لڑکیوں کے درجنوں سکولوں میں طالبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایران میں بچوں اور نوعمروں پر ان کیمیائی حملوں کے تسلسل کے بعد عالمی در عمل بھی سامنے آگیا ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ایرانی سکولوں میں سینکڑوں طالبات کو زہر دینے کا واقعہ انتباہی مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔ ایمنسٹی نے کہا کہ طالبات مظاہروں میں سب سے آگے تھیں اور انہوں نے لازمی پردے کے امتیازی قوانین کو چیلنج کیا تھا۔ یہ حملے اپنے حقوق کا دفاع کرنے والی انہیں لڑکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔