نیویارک(ہمگام نیوز) بروز منگل کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے یو این کی جنرل اسمبلی کو ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں ایک رپورٹ میں کہا کہ پھانسیوں کی رفتار اور ان کے اجراء کی رفتار گزشتہ موسم خزاں کے بعد سے ایران میں موت کی سزاؤں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور پچھلے سال کی اسی مدت کے لیے اس میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔   یہ رپورٹ گزشتہ سال ستمبر سے اس سال یکم اکتوبر تک تقریباً ایک سال کے عرصے پر محیط ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال کے پہلے سات مہینوں کے دوران ایران کے عدالتوں نے 419 افراد کو سزائے موت دی ہے۔   اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی گوتیریس کی رپورٹ میں ایران میں پچھلے سال کے احتجاج کے دوران سات افراد کو پھانسی دیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے، جنہیں “ان مظاہروں میں حصہ لینے پر پھانسی دی گئی”۔ جو کہ گزشتہ سال بغاوت کا آغاز یعنی ستمبر میں ایرانی پولیس ارشاد گشت کے ہاتھوں مہسا امینی کے قتل سے ہوا تھا۔   اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق محسن شکاری، مجید رضا رہنوارد، محمد مہدی کرمی، محمد حسینی، صالح میرہاشمی، سعید یعقوبی اور مجید کاظمی جنہیں “خواتین، زندگی، آزادی” اور ملک گیر احتجاج کے دوران گرفتار کرکے سزائے موت سنائی گئیں۔ جنرل سیکریٹری نے ایران کی عدلیہ کی طرف سے موت۔ عدالتی عمل، ان قیدیوں کی سزائے موت کے اجراء اور ان پر عملدرآمد کی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔   گوتیریس کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو تمام سات مقدمات کے حوالے سے موصول ہونے والی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ “عدالتی عمل مسلسل بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت منصفانہ ٹرائل کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا”۔