سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںایران میں تیل قیمتوں کے خلاف زبردست احتجاج،1شخص ہلاک1زخمی

ایران میں تیل قیمتوں کے خلاف زبردست احتجاج،1شخص ہلاک1زخمی

تہران ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد میں مظاہرین نے شاہراؤں کو اپنی ہی گاڑیوں سے بلاک کر دیا۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے کے اعلان کے بعد ایران بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ بروز جمعہ پیٹرول کی قیمتوں میں ایرانی حکومت کی جانب سے 50 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔نیم سرکاری خبررساں ایجنسی اسنا نے سرجان کے گورنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس ہنگامہ آرائی میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

مشہد، بیرجند، اھواز، گچساران، آبدان، شیراز کے علاوہ کئی دیگر بڑے شہروں سے بھی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
تہران کے حوالے سے پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں موٹرسائیکل سواروں کو بھی احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو امام رلی ہائی وے پر ٹریفک روک رہے ہیں اور نعروں کے ذریعے پولیس سے حمایت کرنے کو کہہ رہے ہیں۔

ایک اور کلپ میں موسم سرما کی پہلی برفباری کے موقع پر تہران کرج موٹروے بلاک دکھائی دے رہی ہے۔
واضع رہے نئے حکومتی اقدامات کے تحت ہر گاڑی چلانے والے کو ایک ماہ میں 13 گیلن یعنی 16 لیٹر پیٹرول لینے کی اجازت ہو گی جس کی قیمت 15000 ایرانی ریال بنتی ہے، تاہم اس سے زیادہ پٹرول خریدنے کی صورت میں ہر اضافی لیٹر کی قیمت 30 ہزار ریال ہوگی۔

اس سے پہلے ہر شخص کو رعایتی نرخوں پر 250 لیٹر پیٹرول لینے کی اجازت تھی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ صدر حسن روحانی نے سنیچر کو کہا کہ 75 فیصد ایرانی عوام ابھی سخت دباؤ میں ہیں اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ملنے والی اضافی رقم ان لوگوں کو جائے گی، خزانے میں نہیں۔

یاد رہے کہ ایران ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا میں سستا ترین تیل دستیاب ہے اس کی وجہ بھاری سبسڈی اور ایرانی کرنسی کی ویلیو کم ہونا ہے۔

ایران تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے اور ایران ہرسال اربوں ڈالر کا تیل برآمد بھی کرتا ہے۔

اس معاہدے کے بعد ایران نے متازع جوہری اقدامات کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ملک میں آنے کی اجازت دیں گے تاکہ پابندیوں کو کم کیا جا سکے۔

امریکی و عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران پر اقتصادی و تجارتی پابندیوں نے ایرانی معیشت کو بہت تیزی سے کمزور کیا ہے اور اس کی وجہ سے ایرانی کرنسی کی قدر ریکارڈ سطح تک کم ہوئی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاری میں بھی کمی آ گئی ہے۔

حکام نے پیٹرول کی قیمتوں میں رعایت یا سبسڈی کو کم کر دیا ہے جس کا مقصد امریکہ کی طرف سے لگائی گئی عالمی اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

ایران امریکہ کی جانب سے سنہ 2018 میں جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد تیل کی برآمدات پر سخت پابندیوں کو سامنا کر رہا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا  کی رپورٹ کے مطابق ایران کے شہر سرجان کے مرکز میں جمعہ کی شب مظاہرے ہوئے جن میں لوگوں نے تیل کے ایک بڑے ذخیرے پرحملہ کیا اور اسے آگ لگانے کی کوشش کی۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر گذشتہ سال دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ انھوں نے 2015 میں ایران امریکہ اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے ماہ مئی میں انھی مسائل بارے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ملک ایسے سخت ترین دباؤ کا شکار ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ایرانی صدر کے مطابق امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں نے معاشی صورتحال کو 1980-88 میں عراق کے ساتھ جنگ کے دوران معاشی حالات سے بھی ابتر بنا دیا ہے۔

صدر روحانی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور انھی کشیدہ حالات کے پیش نظر امریکہ نے جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو خلیج میں بھیجا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز