تہران ( ہمگام نیوز ) ایرانی عدلیہ نے “فسادات” میں ملوث ہونے پر ایک شخص کو سزائے موت کا حکم جاری کردیا۔ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے جاری مظاہروں کے تناظر میں پہلی مرتبہ کسی شخص کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی 16 ستمبر کو پولیس حراست میں پراسرار موت کے بعد سے ایران میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جو دو تاحال جاری ہیں۔ مظاہروں میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے ایرانی حکام مظاہرہ کرنے والوں کو فسادی قرار دیتے آرہے ہیں اور احتجاجیوں کو فسادیوں سے تعببر کرتے ہیں۔ اب تک ایسے 2 ہزار سے زیادہ فسادیوں کے خلاف مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔
عدلیہ اتھارٹی کی آن لائن ویب سائٹ “میزان‘‘ کے مطابق جس شخص کیلئے سزائے موت کی حکم جاری کیا گیا اس پر اسمبلی میں امن عامہ میں خلل ڈالنے، قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور بدعنوانی کے جرم کے ارتکاب کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس شخص کو تہران میں ایک سرکاری مرکز کو جلانے پر سزا دی گئی ہے۔ مجرم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ مزید پانچ افراد کو بھی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے پر پانچ سے دس سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔