اسلام آباد ( ہمگـام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے گزشتہ روز اسلام آباد کے پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں’’ پاک ایران امن اور سلامتی تعاون ‘‘کے موضوع پر لیکچر دیا۔ اس کے علاوہ ایرانی سفیر نے سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں خصوصا تجارت میں تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں ایران نے اس سے قبل چین پاکستان اقتصادی راہداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں خصوصا تجارت میں تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
سفیر نے اعتراف کیا کہ بڑے معاشی محاذوں خصوصا سی پیک پر پیشرفت روکنے والے عوامل امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہیں۔
ایرانی سفیر نے مشرق وسطی میں درپیش امور افغانستان میں امن ، دو طرفہ ایجنڈے اور شام میں عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ یا داعش کے خلاف جنگ میں بعض پاکستانیوں کی شرکت پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور ایران نے اس سے قبل دو طرفہ تجارت میں 5 ارب ڈالر سالانہ ، تجارت اور خدمات کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے اوپن بینکنگ چینلز میں اضافے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم ، ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس سمت میں بہت کم پیشرفت ہوئی ہے۔ پاکستان طویل عرصے سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کو متحرک نہیں کرسکا ہے۔ اسی طرح ایران نے بھی یورپی یونین کے ساتھ پابندیوں کو نظرانداز کرنے کے لئے ایک مالی طریقہ کار تیار کیا تھا ، لیکن یہ بری طرح سے ناکام رہاتھا۔
مندوب نے پاکستان کو مبارکباد پیش کی جب ان کے تعلقات کی بات کی جائے تو وہ دباؤ میں نہیں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین بلوچستان سے ملحق سرحدی سیکورٹی پر تعاون میں حوصلہ افزا پیش رفت میں اضافہ ہوا ہے ، اور انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں سے سرحدی صورتحال بہتر ہوئی ہے.