تہران(ہمگام نیوز) ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ سینٹری فیوج ٹیکنالوجی میں دھماکہ خیز مواد نصب کر کے بظاہر نامعلوم حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے لیے خریدا ہے۔
ایران انٹرنیشنل کی طرف سے رپورٹ کردہ چند تفصیلات میں ایرانی نائب صدر برائے اسٹریٹیجک امور نے ایک آن لائن انٹرویو کے تعارف میں کہا کہ ایران اور اس کے اتحادیوں پر عائد پابندیوں نے سکیورٹی چیلنجوں کو مزید گہرا کر دیا ہے اور انہیں اسرائیلی جال کا شکار بنا دیا ہے۔
انہوں نے آن لائن پروگرام میں ایک بیان میں کہا کہ “ہمارے ساتھیوں نے اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے لیے ایک سینٹری فیوج پلیٹ فارم خریدا تھا جس کے اندر انہوں نے دھماکا خیز مواد دریافت کیا تھا اور اس موادکا پتہ لگانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔”
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مبینہ واقعہ کب پیش آیا۔
ایران نے اپریل 2021ءمیں ایران کے نطنز یورینیم کی افزودگی کے مقام پر بجلی کی بندش کی مذمت کی ہے جو بہ ظاہر ایک دھماکے کی وجہ سے ہوا تھا۔ اسے “جوہری دہشت گردی” کی کارروائی قرار دیا گیا تھا۔
ایران نے اس پراسرار واقعے کی مکمل وضاحت نہیں کی ہے اور نہ ہی اسرائیل نے جس نے تہران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد بار سائبر حملے اور قتل و غارت گری کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ پرامن جوہری ٹیکنالوجی کا خواہاں ہے جب کہ اسرائیل اور امریکہ کا خیال ہے کہ ایران بالآخر جوہری بم حاصل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
ظریف نے وضاحت کی کہ کس طرح پابندیاں ایران اور اس کے اتحادیوں کو ثالثوں پر انحصار کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس سے ایسے خطرات پیدا ہوتے ہیں جن کا اسرائیل مبینہ طور پر استحصال کرتا ہے۔
ظریف نے کہا کہ “سامان براہ راست مینوفیکچرر سے آرڈر کرنے میں مشکلات کی وجہ سے تہران کو ایسی چیزیں ایجنٹوں سے خریدنا پڑتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اگر صیہونی حکومت کسی ثالث میں دراندازی کر سکتی ہے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے اور جو چاہیں قائم کر سکتی ہے، اور بالکل ایسا ہی ہوا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے مواصلاتی آلات میں مربوط دھماکوں کا نتیجہ اسرائیل کی جانب سے ان سپلائرز کی مسلسل دراندازی کے نتیجے میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ “یہ پتہ چلا کہ لبنان میں پیجرز کا مسئلہ ایک ایسا آپریشن تھا جس میں کئی سال لگے ‘۔
لبنان میں ستمبر میں ہونے والے واقعات میں تقریباً 5,000 پیجرز اور 1,000 واکی ٹاکیوں میں دھماکے کیے۔ اس میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 3000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔