Homeخبریںایران کا اصفہان میں نیا جوہری پلانٹ لگانے کا اعلان

ایران کا اصفہان میں نیا جوہری پلانٹ لگانے کا اعلان

تہران (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ اصفہان جوہری تنصیب میں جوہری تحقیقی ری ایکٹر کی تعمیر کا کام چند ہفتوں میں باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔
اصفہان جوہری تنصیب کا معائنہ کرتے ہوئے اسلامی نے کہا کہ ایران نے بقیہ جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کو جانچنے کے لیے تحقیقی جوہری ری ایکٹر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ایرانی “فارس نیوز ایجنسی” کی رپورٹ کے مطابق اسلامی نے مزید کہا کہ یہ کام سرکاری طور پر اور ہفتوں کے اندر اصفہان تنصیب میں ایک نیا جوہری تحقیقی ری ایکٹر بنانے کے لیے شروع ہو جائے گا، جو تحقیق، تشخیص، جانچ اور تصدیق کا کام کرے گا۔ ملک میں جوہری بجلی کی پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران نے 10,000 میگاواٹ جوہری بجلی پیدا کرنے کا ایک نیا منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ اس منصوبے کے لیے ملک میں خاص طور پر جنوب میں جوہری تنصیبات کی تعمیر کی خاطرمناسب جگہوں کے انتخاب کے لیے کام جاری ہے۔

اسلامی نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اب بھی ایران کی جوہری تنصیبات میں موجود ہے اور حفاظتی نظام کے اندر نگرانی کرتی ہے مزید کہا کہ اگر کوئی کل تک یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام سے واقف نہیں ہے، تو آج اسے اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔ ایک دستاویزی اور سرکاری تحریرکے ذریعے اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی ایندھن کا سائیکل جوہری صنعت کا سب سے اہم حصہ سمجھا جاتا ہے اور یہ تمام ہائپ اب تک افزودگی کے بارے میں اٹھایا گیا تھا، لیکن اب دوسرا اسٹیشن فیول سائیکل کا شعبہ ہے۔ اب ہم ایک تحقیق میں اس کے مالک ہیں۔ یہ مرحلہ نیم صنعتی شکل ہے، لیکن ہماری انجینیرنگ کی صلاحیتوں اور اپنی علمی کمپنیوں کی اپ گریڈنگ کی وجہ سےہم نے آج فیصلہ کیا کہ یہ عمل صنعتی طور پر جوہری ری ایکٹر کے ایندھن کی تیاری اور اصفہان میں اس کے کچھ حصے کی پیداوار کے لیے کیا جائے۔
ایران کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اپریل 2021 میں ایران اور 1+4 گروپ (فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی) کے درمیان امریکا کی شرکت سے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت شروع ہوئی تھی۔
تاہم امریکا نے سنہ2018ء میں معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر پابندیاں بحال کردی تھیں۔ اس کے جواب میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح 3.67 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی تھی۔

Exit mobile version