چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںایران کی ٹرانسپورٹ کمپنیوں پرمہلک ہتھیار پھیلانے کے الزام میں امریکا کی...

ایران کی ٹرانسپورٹ کمپنیوں پرمہلک ہتھیار پھیلانے کے الزام میں امریکا کی نئی پابندیاں عائد

واشنگٹن ( ہمگـام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایران کی جہاز رانی اور فضائی کمپنیوں پر مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے الزام میں نئی پابندیاں عائدکردی ہیں۔ایران کی شپنگ اور ہوابازی کی صنعت پرایران سے یمن میں حوثی ملیشیا کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارمنتقل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکا کی نئی پابندیوں میں ایران کی سرکاری شپنگ لائن اور چین میں قائم ایک کمپنی کو ہدف بنایا گیا ہے۔ان دونوں پر ایران کو میزائلوں کے حصے مہیا کرنے کا بھی الزام ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ ان کمپنیوں کو ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس یمن میں حوثی ملیشیا کو ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال کررہی تھی۔ محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکی حکومت کا آج کا اقدام اس مہلک امدادی نیٹ ورک کے حوثی باغیوں کو ہتھیارمہیا کرنے کے تمام حربوں کا راستہ روکنے کی ایک اور مثال ہے۔‘‘
محکمہ خزانہ نے ایران کی قومی فضائی کمپنی ماہان ائیر کے دبئی اور ہانگ کانگ میں سیلز دفاتر کو بھی بلیک لسٹ قرار دے ان پر کر پابندیاں عائد کردی ہیں اور کہا ہے کہ ایرانی ملّاؤں کے نظام نے اس فضائی کمپنی کے ذریعے جنگ زدہ شام میں صدر بشارالاسد کی مدد کے لیے جنگجو بھیجےہیں اور اسد نظام کو مہلک ہتھیار مہیا کیے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے پروگرام کے ذریعے ایرانی عوام سے رقوم چھینی جارہی ہیں اور ایران اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کررہا ہے۔

انھوں نے کہاکہ ’’جب تک ایران کا تخریبی کردار جاری رہتا ہے تو اس کے خلاف دباؤ بڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔‘‘ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کی پالیسی کا حوالہ دے رہے تھے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ سال مئی میں جولائی 2015ء میں جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کے بعد ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

امریکا نے حال ہی میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے تعلق رکھنے والے نو افراد اور ایک ادارے پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ان میں ان کا چیف آف اسٹاف،ایک بیٹا اور ایرانی عدلیہ کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹیون نوشین کا کہنا تھا کہ ’’محکمہ خزانہ آج ایران کے سپریم لیڈر کے ارد گرد موجود ان غیرمنتخب حکام کو پابندیاں کا ہدف بنا رہا ہے جو ان کی عدم استحکام کی پالیسیوں پر عمل درآمد کے ذمے دار ہیں۔‘‘

محکمہ خزانہ کی پابندیوں کے تحت کوئی بھی امریکی ادارہ یا فرد ان ایرانی شخصیات اور اداروں کے ساتھ کوئی کاروباری لین دین نہیں کرسکے گا اور ان کے اگر امریکا میں کوئی اثاثے ہیں تو انھیں ضبط کر لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز