واشنگٹن:(ہمگام نیوز) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اب ایک مضبوط تجویز ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا حماس اسے قبول کرے گی یا سابقہ تجاویز کی طرح اسے بھی مسترد کردےگی۔

بلنکن نے وضاحت کی کہ حماس کے پاس جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے، یرغمالیوں کو رہا کرنے اور مزید انسانی امداد پہنچانے کی میز پر ایک مضبوط تجویز ہے۔

بلنکن نے مزید کہا کہ غزہ کے لیے امداد کی خاطر ایک سمندری راہداری کے قیام میں وقت لگے گا۔ یہ امداد کی ترسیل کے لیے زمینی راستوں کا متبادل نہیں۔ غزہ میں امداد کی لوٹ مار کرنے والے بھی موجود ہیں۔ بلنکن نے بتایا کہ جب سمندری راہداری قائم ہو جائے گی تو غزہ میں روزانہ 20 لاکھ کھانےکے پیکٹ پہنچائے جا سکیں گے۔ بلنکن نے رفح اور کاریم شالوم کراسنگ کے ذریعے امدادی سامان کی آمد کی توقع ظاہر کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے ممکنہ حد تک دیگر راہ داریوں کو کھولے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کو کہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن رفح میں ایسے کسی بھی اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے جس سے شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں۔ سلیوان نے کہا کہ بائیڈن کا خیال ہے کہ خطے میں امن اور استحکام کا راستہ “رفح پر حملہ کرنے میں مضمر نہیں ہے جہاں ڈیڑھ ملین افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔