سه شنبه, اپریل 1, 2025
Homeخبریںبلوچستان بھر میں خواتین و بچوں کی گرفتاری پاکستانی قابض کی جبری...

بلوچستان بھر میں خواتین و بچوں کی گرفتاری پاکستانی قابض کی جبری پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ

شال (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حالیہ کچھ دنوں سے پاکستانی قابض ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچ پرامن سیاسی کارکنان خاصکر بچوں و خواتین پر ہونے والی کریک ڈاون اور تیزی سے جاری پکڑ دھکڑ قابض کی ریاستی جبر و استبداد کے تسلسل کا حصہ ہیں، قابض پاکستانی ریاست چاہتی ہے کہ بلوچ قوم جبر کے سنگینوں کے سائے میں رہتے ہوئے اور قابض ریاستی اداروں کی طرف سے کی جانے والی ظلم و استبداد کو سہتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنی رہے تاکہ پاکستانی قابض ریاست کو اپنی مسلسل جبری و استحصالی حربوں کو آگے بڑھانے اور بلوچ قوم کی نسل کشی کو مزید تیز تر کرنے کے لئیے کسی پیمانے کی سیاسی مزاحمت کا سامنا نہ ہو۔

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ خواتین و بچے شال، حب چوکی اور کراچی سمیت بلوچستان کے طول و عرض میں اس لئیے احتجاج کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ انکی پیاروں کو ریاستی اداروں سے وابستہ کارندے اور خفیہ ادارے والے اغوا کرکے لے گئے ہیں جو سالہا سال سے پاکستانی عقوبت خانوں میں انسانیت سوز مظالم کا سامنا کررہے ہیں اور ان پرامن اور نہتے بلوچ خواتین و بچوں کا مطالبہ یہی ہے کہ انکی پیاروں کو منظر عام پر لایا جائے اور ساتھ ہی ساتھ جو بلوچ فرزند جعلی مقابلوں میں شہید کئے جاتے ہیں انکی میتوں تک انکو رسائی دی جائے تاکہ وہ انکو شناخت کرسکیں لیکن قابض پاکستانی ریاستی جبر نے اپنے تمام حدیں پار کردی ہیں اور وہ بلوچ گمشدہ افراد کے خاندانوں اور پرامن سیاسی کارکنان کی ایک سادہ سی مطالبے کو تسلیم لرنے کے بجائے طاقت کے استعمال میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین و بچوں کا یہ مطالبہ متعین شدہ عالمی انسانی قوانین کے عین مطابق ہے اور دنیا کے دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے بارے میں، جنکو ریاستی ادارے اٹھا کر غائب کرچکے ہیں یا جعلی مقابلوں شہید کرچکے ہیں، معلومات بہم پہنچائی جائے کیونکہ یہ عمل نہ صرف انسانی حقوق کی بنیادی تعارف میں شامل ہے بلکہ یہ جمہوریتی حقوق کے بنیادی ضمانت بھی ہے۔

ایف بی ایم کے ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان جیسے لے پالک اور دوسرے اقوام کی مفادات کی نگہبانی کرنے والی کرایے کے قاتل فوجی جتھے کو انسانی و جمہوری اقدار و روایات سے کوئی سروکار نہیں، پاکستانی ریاست بلوچستان پر قابض ہوکر بلوچستان میں موجود قدرتی وسائل کی استحصال کرتے ہوئے اپنے ملینز آف ڈالرز دنیا کے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کے لئیے نکال رہے ہیں اور بلوچ وسائل کی استحصال کرنے والے ان فوجی جرنیلوں کا ساتھ دینے کے لئیے ایک نام نہاد سیاسی و جمہوری پارٹی اسٹرکچر کو ترتیب دیا گیا ہے جو صرف اور صرف بلوچستان کے اندر جرنیلوں کی بھیانک لوٹ مار اور مالی کرپشن کو ہی سہارے دینے کے لئیے ہے اور ان سیاسی پارٹیوں کے درمیان مسابقت بلوچ اور قومی حقوق کی تحفظ کا واویلا محض حکومتی عنان اقتدار ملنے تک ہی محدود ہے اسکے بعد وہ بلوچ نہتے خواتین و بچوں کے جائز مطالبات پر وہی موقف اپنائیں گے جو کہ حالیہ لے پالک اور گماشتوں نے اپنایا ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان کی تحریک آزادی کی روز افزوں مقبولیت اور عوامی شمولیت سے خائف ہوکر ریاستی ادارے اور ریاست کے پرول پر چلنے والے گماشتے اور کارندے بلوچ عوام پر بھلا تفریق سیاسی وابستگی ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ بیس سال کی کہانی نہیں ہے بلکہ جب سے ایرانی و پاکستانی ریاست نے بلوچستان کے سرزمین پر قبضہ جمایا ہے عین اسی دن سے انکو یہ خوف دامن گیر ہے کہ بلوچ اپنی وطن کی آزادی و واگزاری کے لئیے آواز اور مزاحمت کی علم بلند کریں گے اسی لئیے انہوں نے شروع دن سے بلوچ نوجوانوں کی سرکوبی اور انکو ڈر کے سائے میں رکھنے کے لئیے انہیں اغوا کرنے اور حبس بے جا میں رکھنے کی اپنی پالیسیوں کو شروع کیا اور اتنے سالوں پر مشتمل اس جبر و استبداد اور ریاستی اداروں کی طرف سے بلوچ فرزندوں کے اغوانما گرفتاریوں نے بلوچستان کے اندر اب ایک انسانی بحران جیسی سماں پیدا کی ہے جہاں ہردوسرا گھر اس جبری گمشدگیوں کی ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے متاثر اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے سراپا احتجاج ہے۔

پارٹی ترجمان نے کہا کہ پاکستان و ایران طاقت کے زور پر بلوچ عوامی طاقت کو روکنے کی بے سود کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور آج جس طرح بلوچ خواتین و بچوں کو مقبوضہ بلوچستان کے طول و عرض میں سڑکوں پر گھسیٹا گیا اور انکو انکی جائز اور بنیادی جمہوری و انسانی حقوق کی مطالبے کی پاداش میں حبس بے جا میں رکھا جارہا ہے یہ عمل مہذب انسانی معاشرے کی اقدار و روایات کی سراسر منافی اور افسوسناک عمل ہے اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان جیسی اقدار سے عاری ریاستی بندوبست اور فوجی جتھوں سے یہ امید رکھنا کہ وہ جمہوری بنیادوں پر کسی کو انصاف فراہم کرسکتی ہے انتہائی بڑے پیمانے کی غلط فہمی ہے اور پاکستانی و ایرانی قبضے سے نجات اور بلوچ متحدہ وطن کی آزادی ہی ہماری تمام انسانی و جمہوری حقوق اور بلوچ اجتماعی راجی اقدار و روایات کے تحفظ کی ضمانت دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز