Homeخبریںبلوچستان بھر میں فوجی کاروائیوں کی مذمت:بی ایس او آزاد

بلوچستان بھر میں فوجی کاروائیوں کی مذمت:بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں فوجی کاروائیوں اور جھاؤ میں بی این ایم کے کارکن کی فورسز کے ہاتھوں قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے جنگی قوانین کو پاؤں تلے روند کر بلوچ نسل کشی میں روزانہ کی بنیاد پر شدت لارہے ہیں۔ بلوچ آزادی پسند جہد کاروں کو فکرِآزادی سے دور رکھنے کیلئے اس طرح کی کاروائیاں کی جا رہی ہیں ۔ بلوچستان میں نہتے عوام و سیاسی کارکنان کی شہادت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت لایا جارہا ہے ،10مئی کو جھاؤ کے علاقے وادی میں آپریشن کرکے بی این ایم جھاؤ زون کے ڈپٹی سیکریٹری مجاہد مراد کو شہید کردیا جبکہ درجن کے قریب نہتے بلوچ فرزندان کو جبری طور اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے، مگر اس طرح کی کاروائیوں سے بلوچ تحریک آزاد ی سے بلوچ عوام کی فکری وابستگی کو ختم نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ جھاؤ میں اس سے پہلے بی این ایم کے رہنماء استاد علی جان بلوچ،ناکو خیر بخش بلوچ سمیت درجنوں نہتے بلوچ فرزندان شہید کئے جاچکے ہیں جبکہ کچھ مہینے قبل جھاؤ ہی میں بی این ایم کے کارکن افضل اور بی ایس او آزاد کے رکن مختیار بلوچ کو آپریشن کے دوران شہید کردیا گیا تھا ،بلوچستان میں قابض اپنی قبضہ گیریت کو کمزور ہوتا ہوا دیکھ کر بلوچ عوام کے خلاف طاقت کا انتہائی استعمال کررہی ہے تاکہ طاقت کے زور پر قومی تحریک آزادی کو روکا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز پنجگور تسپ میں شہید ٹھیکدار یونس کے گھر پر ایک دفعہ پھر یلغار کرکے انکے بیٹے شہرام یونس کو اٹھا کر لے گئے واضح رہے کہ گذشتہ سال بھی گھر پر چھاپے کے دوران کئی گھروں کو جلا کر شہرام کو اغواء کیا گیا تھا۔ لیکن چند مہینوں کی گمشدگی کے بعد فورسز نے رہا کردیا۔ان کے علاوہ آج دشت کے علاقے کوچہ اور کریش بازار میں فورسز نے عام آبادیوں پر مارٹر کے متعدد گولے فائر کئے، جبکہ دشت زرین بگ سے وہاب بلوچ ولد ابراہیم بلوچ کو اغواء کرلیا گیا ۔ترجمان نے کہاکہ بلوچستان کی جغرافیائی حیثیت کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے والے ممالک کی سرگرمیاں بلوچ قومی شناخت کے لئے سنجیدہ خطرہ ہیں،چائنا کی پاکستان کے ساتھ کروڑوں ڈالرز کے معاہدے اور پاک چائنا اقتصادی راہداری و گوادر پورٹ کو فنکشنل کرنے اور ان پروجیکٹس کی کامیابی کو بلوچ کی خوشحالی کا نام دیکر دراصل ریاستی ادارے انہی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو تحفظ دینے کے لئے بلوچ تحریک کے خلاف طاقت کا بھر پور استعمال کررہے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود عالمی اداروں کی طویل خاموشی انکی معتبر حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔

Exit mobile version