شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں بیرک گولڈ جیسی کمپنیوں کی سرمایہ کاری قبضہ گیریت میں...

بلوچستان میں بیرک گولڈ جیسی کمپنیوں کی سرمایہ کاری قبضہ گیریت میں معاونت شمار ہوگا۔ترجمان بی این ایم

شال ( ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے ریکوڈک معاہدے کو قانونی و جائز قرار دینے کے عمل پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے اس موقف کی ایک دفعہ پھر تائید کی ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف بربریت اور بلوچ قومی وسائل کے استحصال میں پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں۔ سپریم کورٹ نے ثابت کردیا کہ وہ ایک نوآبادیاتی طاقت کا نمائندہ ادارہ ہے۔ اس سے انصاف کی امیدعبث ہے۔ لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان کے معدنی وسائل کا مالک بلوچ قوم ہے۔ ان قومی وسائل کا سودا کرنے کا حق پاکستان کے عسکری اور سول اداروں کو نہیں کہ وہ ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیکر بلوچ عوام کا معاشی استحصال کریں- یہاں بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر کوئی بھی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہچ سکتا۔ گزشتہ نام نہاد منصوبوں کو پاکستان نے بلوچوں کی لاشوں پر تعمیر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس دفعہ بھی اگر کوئی ملک یا کمپنی بلوچستان میں کسی معاہدے میں شامل ہوگا تو اسے بلوچ قومی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ترجمان نے کہا کہ یہ بات پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے بلوچ سرزمین پر قبضہ کرکے بلوچ قوم کا سیاسی، معاشی و سماجی استحصال کرکے اسے اکیسویں صدی میں بھی پسماندہ رکھا ہے۔ بلوچستان ایک مقبوضہ خطہ ہے۔ جب تک ہماری سرزمین آزاد نہیں ہوتی یہاں کے وسائل پر بیرک گولڈ جیسی کمپنیوں یا پاکستان، چین سمیت کسی کی بھی سرمایہ کاری قبضہ گیریت میں معاونت شمارہوگا۔ اس طرح بلوچ قوم انہیں اپنا دشمن سمجھنے میں حق بجانب ہوگا۔

انہوں نےکہا کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مقبوضہ علاقوں میں سامراج کی استحصالی منصوبہ بندی کا مقصد مظلوم و محکوم اقوام کی تحریک آزادی کو کچلنا ہوتا ہے اور انہیں دائمی غلامی کے دلدل میں دھکیلنا ہوتا ہے۔ پاکستانی دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور بلوچ قومی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے اور عالمی قرضوں کی ادائیگی کیلئے بلوچ قومی وسائل کو استعمال میں لارہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان بلوچ نسل کشی کا مرتکب ہے۔ ایسے میں بیرک گولڈ جیسی کمپنیوں کا پاکستان کا ساجھے داربننا اس کمپنی اور اس کے ملک کینیڈا کی جمہوریت اور انسانیت دوستی ایک سوالیہ نشان ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم حالت جنگ میں ہے۔ بلوچ نسل کشی شدت کے ساتھ جاری ہے بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مارکے لیے کیے گئے معاہدے اور منصوبے بلوچ نسل کشی کی شدت میں اضافے کا واضح سبب رہے ہیں۔ جس طرح دو ہزار تیرہ میں ترقی و خوشحالی کا نام لے کر سامراجی چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی آڑ میں بلوچستان میں فوجی آپریشن، جبری نقل مکانی، گھروں کو نذر آتش کرنے کے واقعات اور جعلی مقابلوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا، اسی طرح بیرک گولڈ کے ساتھ معاہدہ بلوچ نسل کشی میں اضافے کی ایک اور کڑی ثابت ہوگی۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ معاہدے کو 2013 میں پاکستانی سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا۔ اس کی وجہ سے پاکستان کو اربوں ڈالر کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا اور آج اسی کمپنی کے ساتھ معاہدے کو قانونی قرار دیکر پاکستانی ادارے معاشی دیوالیہ پن سے بچنے اور بیرونی قرضے کی فراہمی سے محروم ہونے کی وجہ سے بلوچ عوام کے وسائل کا سودا کوڑیوں کے دام کررہے ہیں۔ اس کی ہر گز اجازت نہیں دینگے اور اس عمل کے خلاف ہر فورم پر بھرپور مزاحمت کرینگے-

مرکزی ترجمان نے بیان کے آخر میں بیرک گولڈ کمپنی اور کینیڈین حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریکوڈک معاہدے پر نظر ثانی کرکے اس معاہدے کو فی الفور ختم کرکے ایک انسانیت دوست و جمہوریت پسند کا کردار ادا کریں اور بلوچ نسل کشی کے عمل سے خود کو مکمل دور کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز