کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچستان حکومت نے انسداد پولیو کے حوالے سے مزید اقدامات کرتے ہوئے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کو ’جرم‘ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی قطرے لازمی پلانے کے لئے ویکسینیشن ایکٹ کو بلوچستان اسمبلی میں جلد پیش کیا جائے گا۔
اس ایکٹ کے تحت بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو سزائیں بھی دی جائیں گی۔
بلوچستان میں محکمہ صحت کے سیکرٹری نور الحق بلوچ نےمیڈیا کو بتایا ہے کہ ’ہم صوبائی اسمبلی میں پولیو ویکسینیشن ایکٹ پیش کرنے کے لئے ایک مسودہ تشکیل دے رہے ہیں‘۔
نورالحق کا کہنا ہے کہ جب تک والدین کی جانب سے انکار کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا اس وقت تک پولیو وائرس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
صوبائی سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے کی وجہ سے اس کے اطراف میں موجود 200 میٹرز تک تمام بچے اس وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قطرے پلانے سے انکار کرنا جرم کے مترادف ہے‘۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے محکمہ صحت کی جانب سے کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشن کے 45 یونین کونسلز کو پولیو کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
صوبائی محکمہ صحت نے ان یونین کونسلز میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری انسداد پولیو مہم کے دوران صوبے کے 90 فیصد والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے ہیں جبکہ 10 فیصد والدین نے انکار کیا۔
نورالحق کے مطابق حکومت نے انسداد پولیو مہم کے لئے بلوچستان کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے یونین کونسلرز سے رابطے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کونسلرز اس حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے ماہانہ ملاقاتیں بھی کرے گے‘۔
یاد رہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں پولیو وائرس کے خطرے کے پیش نظر ’ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا جاچکا ہے۔
سال 2011ء کے دوران بلوچستان بھر سے پولیو کے 73 کیسز رپورٹ ہوئے اور صوبائی محکمہ صحت، یونیسیف اور ڈبلو ایچ او کی مدد سے ان میں بتدریج کمی آئی ہے۔